بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ترجمان الیکشن کمیشن نے جاری گمراہ کن پروپیگنڈے پر چند سوالات پوچھ لیے

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ چند فیصلوں اور واقعات سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمشنر کو نکلوانے کی حکمت عملی تیار کرنا شروع کردی۔

اسلام آباد سے جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کسی بھی حکومت وقت کو انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کرنے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی ضمنی انتخاب ہوئے ان میں 80 فیصد کامیاب امیدوار حکومتی پارٹی سے نہیں تھے۔

ترجمان ای سی پی نے مزید کہا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں حکومت وقت کو کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنے دی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ممنوعہ فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابرنے عمران خان کو مشورہ دے دیا۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نے بہت واضح پیغام دیا کہ اگر ایسا ہوا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ای سی پی ترجمان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں سیکریٹ بیلٹنگ پر الیکشن کمیشن کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا جبکہ آئین کے آرٹیکل 226 میں درج ہے کہ کونسے الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔

ترجمان نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے؟

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ تحریک انصاف چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ثبوت نہ دے سکی تو تاحیات نااہل ہوسکتی ہے۔

ای سی پی ترجمان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن روکنے سے انکار پر پروپیگنڈا کیا گیا، ہم پوچھتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد جب نتائج آگئے تو یوسف گیلانی کو نوٹیفائی کیوں نہ کیا جاتا؟

انہوں نے استفسار کیا کہ کسی بھی جیتنے والے امیدوار کا نوٹیفکیشن روکنے کا قانونی جواز بتایا جائے؟

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ علی موسیٰ گیلانی کے خلاف کارروائی کے معاملے پر پروپیگنڈا کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈسکہ الیکشن میں جو کھلی دھاندلی کی گئی، اس کی مثال نہیں ملتی، 2 اعلیٰ سطح کی انکوائریاں یہ بات ثابت کرچکی ہیں۔

ترجمان ای سی پی کے مطابق اغوا ہونے والے پریزائیڈنگ افسران، پولیس اور انتظامیہ نے اپنے بیانات میں دھاندلی سے متعلق حیران کن حقائق کا انکشاف کیا، پوچھتے ہیں کیا پھر بھی ڈسکہ ری پول کا آرڈر نہ کیا جاتا؟

ای سی پی ترجمان نے مزید کہا کہ جتنے بھی ضمنی انتخاب ہوئے ان میں 80 فیصد کامیاب امیدوار حکومتی پارٹی سے نہیں تھے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.