بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

تخت پنجاب کیلئے بڑا انتخابی دنگل آج ہوگا

پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ آج ہوگی، 175 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا، ن لیگ اور تحریک انصاف کی مقبولیت کا امتحان ہوگا۔

مسلم لیگ ن کو وزارت اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔

پی پی 158 میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان کا مقابلہ ہوگا، پی پی 167 میں ن لیگ کے نذیر چوہان پی ٹی آئی کے شبیر گجر کے مدِ مقابل ہیں، پی پی 168 میں ن لیگ کے اسد کھوکھر کا پی ٹی آئی کے نواز اعوان سے ٹاکرا ہے، پی پی 170 میں ن لیگ کے امین ذوالقرنین پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے دو بدو ہوں گے۔

ملتان میں پی ٹی آئی کے زین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلمان نعیم آمنے سامنے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پورا وزن مسلم لیگ ن کے پلڑے میں ڈال دیا، کہوٹہ، بھکر، خوشاب، مظفر گڑھ، ڈیرا غازی خان اور ساہیوال میں بھی ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل ریٹرننگ افسران تک کردی گئی ہے، آج الیکشن مٹیریل ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولنگ کا مواد سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچایا جائے گا، پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس کے جوان تعینات ہوں گے، جبکہ رینجرز حلقوں میں گشت کرے گی، آرمی اسٹینڈ بائی پوزیشن پر ہوگی۔

لاہور کے 4 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہوگا، پی پی 158 میں 251 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، پی پی 167 میں 140 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جبکہ پی پی 170 میں 78 پولنگ اسٹیشن ہیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید 3 دن لاہور کیمپ آفس میں بیٹھیں گے، ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے پولنگ سامان ایشو کردیا گیا، پولیس کی نگرانی میں سامان پولنگ اسٹیشنز میں پہنچایا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری حکومت ہٹا کر ان لوگوں کو لائے ہیں تو ملبہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پیسوں کی پیشکش کی گئی ہے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا بتانا ہے کہ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل مختلف پولنگ اسٹیشنز کے دورے کریں گے، ضمنی انتخاب میں 50 ہزار کے قریب پولیس اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔

الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق پنجاب کے 20 حلقوں میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 3 ہزار 131 ہے، 676 انتہائی حساس، 1194 حساس اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، پولیس اور رینجرز کی نفری حساس، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ڈیوٹی سر انجام دے گی۔

الیکشن کمیشن ذرائع نے کہا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں 45 لاکھ 79 ہزار 898 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوج کےجوان پولنگ کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید بتایا کہ پنجاب ضمنی انتخابات کے لیے 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد ووٹرز ہیں، 21 لاکھ 19 ہزار 692 خواتین ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گی۔

پولنگ ایجنٹس پریذائیڈنگ افسران سے دستخط شدہ فارم 45 اور فارم 46 کی کاپی حاصل کریں، الیکشن کمیشن نے پولنگ عمل کی نگرانی کیلئے کنٹرول روم قائم کردیے ہیں، کنٹرول رومز میں پولنگ کے عمل کی نگرانی اور شکایات وصول کی جائیں گی۔

آئی جی پنجاب راؤ سردار علی کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی ضمنی انتخابات کے پر امن انعقاد کیلئے تیاریاں مکمل ہیں، 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنائے جائیں گے۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ضمنی انتخابات کے 3100 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں پر 52 ہزار اہلکار و افسران تعینات کیے گئے ہیں، خواتین کے پولنگ اسٹیشنوں پر لیڈی پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گی،لاہور کے 4 حلقوں میں 9 ہزار سےزائد اہلکار تعینات ہوں گے۔

راؤ سردار علی کا کہنا ہے کہ افسران و اہلکار ایس او پیز کے مطابق آج سے ہی فرائض کی ادائیگی یقینی بنائیں گے۔

اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش، پرائیویٹ مسلح افراد، لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، انتخابی سامان اور بیلٹ پیپرز کی بحفاظت ترسیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کے امیدواروں سے بلا امتیاز شورٹی بانڈز لے لیے گئے ہیں، نتائج کے اعلان کے بعد ہوائی فائرنگ نہیں کرنے دی جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابی مہم میں سرگرم رہنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کو نشاندہی کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ رکھیں گے تو یہ دھاندلی کریں گے، ہر حلقے کی صورت حال سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ میں کہا میں اچھا بچہ بن کر رہوں گا، حمزہ شہباز جو بطور وزیر اعلیٰ ہیں ان کا کوئی قانونی اور آئینی جواز نہیں، پنجاب میں جس طرح بجٹ پاس ہوا، اس طرح نہیں ہو سکتا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گورنرصاحب نے اپنا ہی الگ اجلاس بلا لیا، اس طرح نہیں ہو سکتا، سندھ سے الیکشن کمیشن کے ممبر نثار صاحب سندھ حکومت سے تنخواہ لے رہے ہیں، حمزہ شہباز کو تو خود ہی سائیڈ پر ہوجانا چاہیے تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.