اسلام آباد میں قتل کی جانے والی لڑکی نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے عدالت کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ میری بیٹی کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دی جائے۔
مدعیٔ مقدمہ شوکت علی مقدم نے عدالت کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا جس میں کہا ہے کہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، میری بیٹی کا ناحق قتل کیا گیا۔
دورانِ سماعت ملزم ذاکر جعفر، مالی اور چوکیدار عدالت میں پیش ہوئے، مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پیش نہیں کیا گیا۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا آج ظاہر جعفر نے کسی کے ساتھ لڑائی کی ہے؟
مدعی شوکت مقدم نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے نور مقدم نے نہیں بتایا تھا کہ وہ لاہور جا رہی ہے، عموماً نور مقدم بتا کر جاتی تھی لیکن کبھی کبھار پہنچ کر بتا دیا کرتی تھی کہ وہ کس جگہ موجود ہے۔
نور مقدم کے والد نے بیان میں کہا کہ نور مقدم کو تلاش کرنے کے لیے اس کی سہیلیوں سے رابطہ کیا اور ان کے گھر پر بھی گیا، ایف آئی آر میں نور مقدم کی سہیلیوں کے نام نہیں دیے۔
مدعی شوکت علی مقدم کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 جولائی کو نور مقدم کی کال آئی کہ وہ لاہور جا رہی ہے اور میں نے اس کے بعد اسے دوبارہ تلاش نہیں کیا۔
ملزمان کے وکلاء نے شوکت علی مقدم کے بیان پر جرح بھی کی۔
Comments are closed.