چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت مظلوم کشمیریوں اور سکھ برادری پر مظالم بند کرے۔
پیر کو برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے سامنے بھارتی حکومت کے خلاف سکھ برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بھارتی حکومت نے پنجاب میں سکھوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ابتک بہت سے سکھوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بھارت کے ظالمانہ رویے کے خلاف دنیا بھر میں مقیم سکھوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں بھی اسی حوالے سے پیر کے روز یورپی پارلیمنٹ کے سامنے ’’جسٹس فار سکھ ریلی‘‘ کے عنوان سے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جس میں یورپ بھر سے سکھوں نے شرکت کی۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید کے ہمراہ کونسل کے سینئر عہدیدار اور ورلڈ کشمیر ڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی بھی برسلز کے سکھ مظاہرے میں شریک ہوئے۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے علاوہ سکھ برادری سمیت بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کے ساتھ بھی ظالمانہ رویہ رکھتا ہے اور آئے دن ایسے اقدامات کرتا رہتا ہے جس سے ان کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ظالمانہ سلوک کی وجہ سے سکھ برادری خالصتان بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور حالیہ سالوں کے دوران خالصتان تحریک میں شدت آگئی ہے، نہ صرف بھارت کے اندر سکھ اس مطالبے کو اجاگر کر رہے ہیں بلکہ دنیا بھر کے سکھ عالمی سطح پر اس مطالبے کے حق میں اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں بھارتی پنجاب میں حکومت نے سکھ برادری کے بڑھتے ہوئے احتجاج کو روکنے کے لیے سکھوں کے سیاسی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے اور موبائل و انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی ہے۔
برسلز کی سکھ ریلی میں کشمیر کونسل ای یو کے وفد نے فری کشمیر کے بینر کے ساتھ شرکت کر کے سکھ برادری سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔
چوہدری خالد جوشی نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مظلوم کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اسی طرح سکھوں سمیت بھارت کی اقلیتی برادریاں بھی بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزادی چاہتی ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں پر بھارتی مظالم بند کروائے اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے خاص طور پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور کشمیریوں کو ان کا حق خودرادیت دلوانے کے لیے بڑی طاقتوں کے مؤثر کردار پر زور دیا۔
Comments are closed.