وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت پر منحصر ہے کہ وہ ایسا ماحول پیدا کرے جو مذاکرات کے لیے سازگار ہو۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف یہی ہے کہ اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے جو اقدامات کیے گئے وہ کافی سنگین تھے اور جب تک ان پر نظر ثانی نہیں کی جاتی، معنی خیز دو طرفہ بات چیت مشکل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میرا یہاں آنا ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کتنی اہمیت کے ساتھ ایس سی او کو دیکھتا ہے۔ جہاں تک دوسروں کی ورچوئیل شرکت اور میری بالمشافہ شرکت کی بات ہے تو وہ جو باقی ایونٹس ہیں وہ تکنیکی اعتبار سے ایس سی او کے حصے ہیں مگر اتنے آفیشل نہیں جتنا کاؤنسل آف فارن منسٹرز اور سربراہان مملکت کے اجلاس ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کی طرف سے اس اہم فورم پر ملک کی نمائندگی کرنا، پاکستان کا موقف سامنے رکھنا ہمارے خیال میں ضروری تھا۔ جہاں تک کشمیر کی یا دو طرفہ تعلقات کی بات ہے تو پاکستان کا موقف وہی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
Comments are closed.