پیر29؍ربیع الاول 1445ھ16؍اکتوبر 2023ء

بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس فلسطین مخالف مہم میں مصروف

نئی دہلی: بھارت سے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے فلسطین کے خلاف مہم کا انکشاف ہوا ہے، جس میں جھوٹ پر مبنی مواد انٹرنیٹ پر پھیلایا جا رہا ہے۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فیکٹ چیک کمپنی بوم (Boom) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ایسے کئی اکاؤنٹس جو کہ باقاعدہ تصدیق شدہ ہیں، اسرائیل کے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر بم باری کے دوران بھی فلسطین کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہیں،  جس میں گمراہ کن اور جھوٹی معلومات پر مبنی مواد کو انٹرنیٹ پر پھیلایا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیکٹ چیک کمپنی بوم کے مطابق بھارتی انفلوئنسرز ہمیشہ کی طرح اس بار بھی فلسطین سے متعلق بے بنیاد مواد سوشل میڈیا پر وائرل کررہے ہیں، جس میں اسرائیل کی کھلی حمایت اور فلسطین کو مجرم ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے مواد میں فلسطینیوں کو ظالم یا حملہ آور دکھانے کے لیے باقاعدہ مہم جاری ہے۔

تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ایک بھارتی اکاؤنٹ ہولڈر نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ ایک فلسطینی جنگجو نے درجنوں نوجوان لڑکیوں کو جنسی غلام بنا لیا ہے جب کہ اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے دورے کی ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے، جس میں لڑکیاں موبائل فون استعمال کرنے کے ساتھ آپس میں بات چیت بھی کررہی ہیں، تاہم ویڈیو کو منفی انداز سے پیش کرکے فلسطین مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

ویڈیو کو شیئر کرنے کے بعد مزید پھیلانے کے لیے ہزاروں مرتبہ ری ٹوئٹ بھی کیا گیا جب کہ لاکھوں کی تعداد میں لائیکس دیے گئے، جن میں بڑی تعداد بھارتیوں کی ہے۔

اسی طرح ایک اور ویڈیو کو حماس کے ہاتھوں یہودی بچے کے اغوا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جب کہ ستمبر کے مہینے کی یہ ویڈیو حقیقت کچھ اور ہے اس کا اس پروپیگنڈے سے کوئی تعلق نہیں۔ اس ویڈیو کو بھی انٹرنیٹ پر پھیلانے کے لیےدسیوں لاکھ کمنٹس دیے گئے جب کہ جن لوگوں نے اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کیا، ان میں اکثریت کی تعداد بھارت سے تعلق رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت سے پھیلائی جانے والی ویڈیوز اور مسلم یا اسلام مخالف مواد میں زیادہ تر جھوٹی ویڈیوز اور گمراہ کن و بے بنیاد مواد استعمال کیا جا رہا ہے، جسے اپنی مرضی کے معنی استعمال کرکے وائرل کرنے کی مہم کی جا رہی ہے۔

You might also like

Comments are closed.