غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بکنگھم پیلس کی جانب سے شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کی جانب سے لگائے گئے نسل پرستی کے الزامات کا اعتراف کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔
رواں برس مارچ میں ڈیوک اینڈ ڈچزآف سسیکس نےمعروف امریکی میزبان اوپرا ونفری کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران برطانوی شاہی خاندان پر نسل پرست ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اب چند مہینوں بعد شاہی محل نے اعتراف کیا کہ شاہی محل کےتمام تر عملےکو برابری کا مقام دینےکے لیےمزید کام کرنا ہوگا۔
شاہی جوڑے کےتہلکہ خیز انکشافات کے بعد ، محل نے 2020-2021 کے اپنے سالانہ مالی ریکارڈ کو جاری کیا تو نسلی اقلیتی ملازمین کا تناسب اگلے سال تک 10 فیصد تک بڑھانے کے ہدف کے ساتھ 8.5 فیصد رہا ۔
محل کے ایک ذرائع نے بتایا کہ یہ تعداد عوامی کردی گئی ہے تاکہ کسی سے کچھ چھپا نہ رہے اور محل کے دروازوں کے پیچھے ہونے والی پیشرفت کے لیے شاہی خاندان جوابدہ ہو۔
ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ’ہم اپنی کوششوں کے باوجود وہاں نہیں ہیں جہاں ہم ہونا چاہتے ہیں۔‘
ذرائع نے مزید کہا کہ ’یہ نہیں ہے کہ اس عرصے کے دوران برابری اور شمولیت کے اقدامات میں پیشرفت نہیں کی جارہی ہے ، بس بات اتنی ہے کہ وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جو ہم چاہتےہیں ۔‘
Comments are closed.