لندن: ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ایپلی کیشن ٹِک ٹَاک کو برطانیہ میں بچوں کی نجی معلومات کے غلط استعمال پر اربوں پاؤنڈ دعوی کا سامنا ہے۔
ٹِک ٹَاک پربرطانیہ میں بچوں کی سابق کمشنراین لانگ فیلڈ کی جانب سےبرطانیہ اور یورپی یونین کے لاکھوں بچوں کی طرف سے دائر کیا گیا ہے جو اس مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو استعمال کر چکے ہیں۔ اگر لانگ فیلڈ یہ کیس جیت جاتی ہیں تو پھر ہر متاثرہ بچے کو ہزاروں پاؤنڈ زر تلافی کے طور پر مل سکتے ہیں۔
اس کیس کو دائر کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ ٹِک ٹَاک نے صرف برطانیہ اور یورپی یونین میں ہی لاکھوں بچوں کی نجی معلومات بشمول فون نمبرز، ویڈیوز، لوکیشن، بایو میٹرک ڈیٹا بنا کسی انتباہ، شفافیت اور قانونی تقاضے پورے کیے بنا جمع کی ہیں، جب کہ بچے اور ان کے والدین یہ تک نہیں جانتے کہ ان معلومات کے ساتھ کیا کیا گیا ہے۔
اس کیس کے بارے میں ٹِک ٹَاک کا کہنا ہےکہ یہ کیس بنا کسی میرٹ کے بنایا گیا ہے اور وہ عدالت میں قانونی جنگ لڑیں گے۔ ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ ’ پرائیویسی ہماری اولین ترجیح ہے اور تمام استعمال کنندہ خصوصا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے ہمارے پاس بہترین پالیسیاں، طریقہ کار اور ٹیکنالوجیز ہیں‘ اور ہمیں یقین ہے کہ یہ دعوی بے بنیاد ہے۔
تاہم اگر ٹِک ٹَاک کا پس منظر دیکھا جائے تو یہ ایپلی کیشن ماضی میں بھی بچوں کے ڈیٹا کی مس ہینڈلنگ پر لاکھوں ڈالر جرمانہ ادا کرچکی ہے۔
2019 میں بچوں کے ڈیٹا کی مس ہینڈلنگ پر فیڈرل ٹریڈ کمیشن ( ایف ٹی سی) نے اس چینی ایپلی کیشن پر5 اعشاریہ 7ملین ڈالر کا ریکارڈ جرمانہ عائد کیا تھا۔ جب کہ جنوبی کوریا، اور برطانیہ میں بھی کمشنر آفس کی جانب سے ہونے والی تحقیقات پر بچوں کی معلومات جمع کرنے پر یہ ایپلی کیشن جرمانے ادا کر چکی ہے۔
Comments are closed.