سپریم کورٹ میں بلوچستان میں مردم شماری کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درخواست گزار نے سی سی آئی میں نگراں وزرائے اعلیٰ کی شمولیت پر اعتراض کیا۔
عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی عامر رحمان جنرل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے واضح ہیں، مردم شماری پر کسی متعلقہ شخص نے اعتراض نہیں کیا۔
درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مردم شماری سے شہریوں کے بنیادی حقوق وابستہ ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کامران مرتضیٰ صاحب، آپ نے جس وزیرِ اعلیٰ کو منتخب کیا اس نے مردم شماری پر اعتراض نہیں کیا، اب اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ آپ لوگ اس وزیرِ اعلیٰ کو دوبارہ ووٹ نہ دیں۔
وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں جس طریقے سے وزراء منتخب ہوتے ہیں وہ الگ بحث ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 8 فروری کو انتخابات سے متعلق کیس میں بھی مشترکہ مفادات کونسل کا ذکر ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 8 فروری کو عام انتخابات سے متعلق کیس کا فیصلہ بھی آئندہ سماعت پر دیکھ لیں گے۔
عدالت کی جانب سے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.