کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اورسیلاب سے مزید 11 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 19 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا۔
موسٰی خیل کے علاقے میں 10 افراد اورقلعہ عبداللہ میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی۔تحصیل لونی میں گزشتہ روز بارش کے بعد سیلابی ریلہ گھروں میں داخل ہوگیا جس کے بعد علاقہ مکینوں نے پوری رات کھلے آسمان تلے گزاری۔
دوسری جانب 2 بڑے پل بہنے سے موسی خیل کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا ہے۔کوہ سلیمان اوربلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلوں سے تونسہ کے10 سے زائد دیہات ڈوب گئے، دو مقامات پر رابطہ سڑکیں بہہ گئیں، قبائلی علاقوں کا تونسہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
ادھر لہڑی ندی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ مٹھوان میں متاثرین کو منتقل کرتے ہوئے ٹریکٹر ٹرالی ریلے میں الٹ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی ایم ایٹ شاہراہ ونگوہل کے مقام پر بہہ گئی جس کے باعث ہرقسم کی ٹریفک معطل ہو گئی۔سبی شہر اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش جاری رہا جہاں تلی ندی کے قریب بی بی صاحب کے مقام پرحفاظتی بند میں شگاف پڑگیا جس سے کئی دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔
دوسری جانب کمشنر ڈی جی خان عثمان انور کا کہنا ہے کہ تونسہ اورراجن پور میں سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کردی گئی ہیں، تونسہ کی سنگڑ ندی میں دو لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا آیا جس سے 10 دیہات زیر آب آگئے جبکہ انتظامیہ نے 280 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ یاد رہے کہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے اموات کی مجموعی تعداد 196ہوگئی ہے ۔
Comments are closed.