بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بلدیاتی انتخابات پر حکمِ امتناع کیلئے MQM کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پر حکمِ امتناع کے لیے ایم کیو ایم کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دورانِ سماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وکیل فروغ نسیم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کا شیڈول دینا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ بس جیسے تیسے بھی ہو الیکشن کروا دیں۔

اُنہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے بنیادی اسٹرکچر میں ریفارمز کی ضرورت ہے، پہلے جو حلقہ بندیاں غلط ہیں، اُنہیں درست کروایا جائے اور پھر الیکشن کروائے جائیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، حلقہ بندیاں ساری الیکشن کمیشن کرے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی بجائے سندھ حکومت نے ایک قانون جاری کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت بھی یہی کہہ رہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے بنیادی اسٹرکچر میں قانونی ریفارمز کی ضرورت ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے بی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا اور اس پر عمل درآمد کے لیے ہم سندھ حکومت کے ساتھ نئے قانون پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی پر غور کرنے کےلیے ایک سیلیکیٹ کمیٹی قائم کی ہے، اس حوالے سے ایم کیو ایم اور سندھ حکومت ایک پیج پر ہیں تو الیکشن کمیشن کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

دوسری جانب چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سندھ حکومت نے نیا بلدیاتی قانون منظور کیا ہے، جو سیلیکٹڈ کمیٹی کے پاس ہے، وہ اسے منظور کرے گی۔

چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ 2013ء کے ایکٹ کے مطابق ہی ہو گا، میں سیلیکٹڈ کمیٹی پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔

جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے ان سے سوال کیا کہ آدھے بلدیاتی انتخابات ہو گئے ہیں، لیکن دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن دوسرے قانون کے تحت ہوں گے؟

ممبر الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ یہ عجیب بات نہیں ہو گی کہ آدھا صوبہ ایک قانون پر چلے اور آدھا دوسرے قانون پر؟

فروغ نسیم نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ آدھے الیکشن ایک ایکٹ کے تحت اور دوسرا مرحلہ دوسرے قانون کے تحت ہو۔

تقریباً تمام ہی اضلاع میں ووٹروں نے تیر پر بڑھ چڑھ کر ٹھپّے لگائے

اُنہوں نے مزید کہا کہ میری استدعا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پر امتناع دیں۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ ہم 45 دن میں نیا قانون لائیں گے، پھر 45 دن میں حلقہ بندی کریں گے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ نئے قانون کے حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے قریب ہیں، جو الیکشن ہو گیا اسے قانون سے تحفظ دے سکیں گے۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ حلقہ بندی کی شکایات صرف ایم کیو ایم کی ہیں، کراچی اور حیدر آباد میں حلقہ بندی کی بات سندھ حکومت سےجاری ہے، اسے درست کر رہے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ہم سب بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.