پیر23؍جمادی الثانی 1444ھ16؍جنوری2023ء

بلدیاتی انتخابات، جماعت اسلامی نے میدان مار لیا

بلدیاتی انتخابات، جماعت اسلامی نے میدان مار لیا

کراچی: حافظ نعیم سمیت 100سے زائد یوسی چیئر مین کامیاب 100سے زیادہ جیت چکے ہیں، سادہ اکثریت حاصل کر لی ہے اسے تسلیم کیا جائے اور تمام نتائج کا فی الفور اعلان کیا جائے،حافظ نعیم الرحمن ہم نمبر ون ہیں لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت سرکاری مشینری اور ڈی سیز کے ذریعے نتائج میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ڈپٹی کمشنر کیوں کہہ رہے ہیں کہ ڈی سی آفس میں دوبارہ گنتی ہو گی۔

حافظ نعیم کہا عوام کے دیئے ہوئے مینڈیٹ پر شب ِ خون نہیں مارنے دیں گے،حافظ نعیم الرحمن اہل کراچی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بائیکاٹ کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے بھاری تعداد میں جماعت اسلامی کی حمایت کی اور ترازو کو ووٹ دیا کراچی /15جنوری بلدیاتی انتخابات میں کراچی میں جماعت اسلامی نے اب تک نتائج کے مطابق سب سے آگے ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی و حق دو کراچی تحریک کے قائد حافظ نعیم الرحمن سمیت 100سے زائد یوسیز میں جماعت اسلامی کے چیئر مین و وائس چیئر مین اور کورنسلرز نے کامیابی حاصل کر لی۔

حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق میں جمع ہونے والے کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اہل کراچی و حیدر آبادکو تمام تر سازشوں کے باوجود الیکشن میں شریک ہونے اور اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اہل کراچی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کراچی کو تباہ و برباد کرنے والو ں کے بائیکاٹ کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے بھاری تعداد میں جماعت اسلامی کی حمایت کی اور ترازو کو ووٹ دیا۔

جماعت اسلامی نے 100سے زیادہ یونین کونسلوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے، ہماری واضح اکثریت ہے نتائج کے اعلان میں تاخیر کے بجائے اسے تسلیم کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر آف پاکستا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام نتائج فوری طور پر میڈیا کے سامنے جاری کیے جائیں، عوام کے دیئے ہوئے مینڈیٹ پر شب ِ خون نہیں مارنے دیں گے،ہماری خواہش تھی کہ ایم کیو ایم کے سارے دھڑے انتخابات میں حصہ لیتے تاکہ پتہ چل جاتا کون کہاں کھڑا ہے۔

ایم کیو ایم بائیکاٹ کی بات کررہی ہے تو وہ بتائے کہ لانڈھی کے ضمنی انتخاب میں ٹرن آوٹ صرف 8 فیصد کیوں تھا؟بلدیاتی انتخابات میں ایک دن قبل تک کنفرم نہیں تھا کہ الیکشن ہوگا یا نہیں۔ رات گئے تک شہری پریشان تھے کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں۔

گومگو کیفیت کے باوجود، ووٹنگ ٹرن آوٹ بہت مناسب ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ اب تک کے نتائج کے مطابق ہم نمبر ون ہیں اور ہمارے علاوہ جو کامیاب ہوئے ہیں ان کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم بھاری اکثریت سے جیت گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت سرکاری مشینری اور ڈی سیز کے ذریعے نتائج میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

قانون کے مطابق تمام ڈی آر اوز فارم11/12دستخط کر کے دینے کے پابند ہیں لیکن یہ فارم پوری قانونی صورت میں فراہم نہیں کیے جا رہے جب چیف الیکشن کمشنر و سیکریٹری الیکشن کمشنر اور صوبائی الیکشن کمیشن نے مطلوبہ قانونی فارم دینے کی یقین دہائی کرا دی تو پھر ڈی سیز اور ڈی آر او کون ہیں جو نتائج دینے میں تاخیر کر رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر کیوں کہہ رہے ہیں کہ ڈی سی آفس میں دوبارہ گنتی ہو گی۔ ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔

سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کو متنبہ کرتے ہیں کہ ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارے مینڈیٹ کو کم کرنے اور کسی کو بھی چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے،ہم قانونی طور پر مکمل نتائج حاصل کرنے تک پولنگ اسٹیشن سے باہر نہیں نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خود میری یوسی میں پی پی کے ایک رہنما بڑا مجمع لے کر آگئے تھے اور ہر پولنگ کے عمل کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ فتح تو اسی وقت ہوگئی تھی جب جن لوگوں کو پتا تھا کہ ہار جائیں گے وہ بھاگ گئے تھے،ہم آگے بڑھے ہیں ڈھائی سال سے الیکشن کو نہ ہونے دیا گیا۔

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر عوام کو ان کے حق سے محروم رکھا، اسی طرح پی ٹی آئی اور نواز لیگ بھی بلدیاتی انتخابات کرانے پر تیار نہیں ہوتیں،جماعت اسلامی آج نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کی سیاست میں اُبھر کر سامنے آئی ہے، اس میں ہمارے سارے کارکنان کی ان تھک جد وجہد اور عوام کی پذیرائی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنی نا اہلی و ناکامی اور اہل کراچی کے لیے عملاً کچھ نہ کرنے کے باعث مسلسل زوال پذیر ہے، بلدیاتی انتخابات میں بھی اس کو اپنی شکست واضح نظر آرہی تھی اس لیے اس نے پیپلز پارٹی کی ملی بھگت سے پہلے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کروانے کے لیے سر توڑ کوشش کی جس میں ناکامی کے بعد اس کے سارے دھڑوں نے مل کر پہلے بلدیاتی انتخابات اور کو ریاست کو چیلنج کیا۔

انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم الیکشن نہیں لڑیں گے تو دیکھتے ہیں کراچی میں کیسے الیکشن ہوتا ہے اور جب انتخابات کا انعقاد واضح ہو گیا تو وہ الیکشن سے بھاگ گئی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج یہ واضح اکثریت سے کامیابی کنٹونمنٹ بورڈمیں جماعت اسلامی کی کامیابی کا تسلسل ہے اور یہ کامیابی اہل کراچی کے حقو ق اور مسائل کے حل کے لیے جاری مسلسل جدو جہد کی عوامی پذیرائی اور جماعت اسلامی کے مرد و خواتین کارکنوں کی مسلسل اور ان تھک محنت و جدو جہد اور ایثار و قربانیوں کے باعث ممکن ہو ئی ہے۔

یہ کامیابی جماعت اسلامی پر عوام کے بھر پور اعتماد کا مظہر ہے۔ ہم عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے اور جس طرح ماضی میں عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں عوا م کی خدمت کی تھی اور تعمیر و ترقی کے مثالی پروجیکٹ مکمل کروائے تھے آئندہ بھی اسی طرح عوام کی خدمت کریں گے اور ہر گز مایوس نہیں کریں گے۔

جماعت اسلامی کی غیر معمولی کامیابی کے بعد ادار ہ نور حق میں رات گئے تک گہما گہمی جاری رہی،، کارکنو ں کی بڑی تعداد ادارہ نور حق پہنچ گئی، جہاں ایک بڑا الیکشن سیل قائم کیا گیا تھا اور شہر بھر سے آنے والے نتائج کے اعلانات کیے جا رہے تھے، کارکنوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔کارکنوں نے پُر جوش نعرے لگائے۔

کارکنوں نے حافظ نعیم الرحمن کو کندھو ں پر اُٹھا لیا، حافظ نعیم الرحمن نے نعرے لگوائے، تیز ہو تیز جدو جہد تیز ہو، نعرہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء، مصطفےٰ مصطفےٰ،خاتم النبیاؑ،مصطفےٰ مصطفےٰ۔اس موقع پر خواتین بھی موجود تھیں۔

You might also like

Comments are closed.