برطانیہ میں جنوبی ویلز کے علاقے بیری کے ساحل کے قریب ایک 4 سالہ بچی نے 220 ملین سال (بائیس کروڑ سال) پرانے ڈائنو سار کے قدموں کا نشان دریافت کیا ہے۔
کمسن للی وائلڈر نے اس یہ یہ نشان دریافت کیا جب وہ اپنے والد کے ساتھ ساحل پر چہل قدمی کررہی تھی کہ اسے لگ بھگ ڈھائی فٹ لمبے ڈائنوسار کے پاؤں کے بائیس کروڑ سال قدیم نشان نظر آئے، جس پر اس نے اپنے والد کو یہ دکھایا جنھوں نے اسکی تصاویر لیکر متعلقہ حکام کو آگاہ کیا۔
یہ برطانیہ میں ایک عشرے کے دوران معدوم ہونے والے عظیم الجثہ جانور کے پاؤں کے سب سے واضح نشان ہیں۔ للی وائلڈر کی اس دریافت کی مدد سے سائنسدان ڈائنو سار کے چلنے کے انداز کو سمجھ سکیں گے۔
برطانوی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائنو سار اپنے پچھلے پیروں پر چلتا اور چھوٹے جانور و کیڑے مکوڑوں کا شکار کرتا ہوگا۔
ویلز کے عجائب گھر نے للی وائلڈر کے دریافت شدہ ڈائنو سار کے قدموں کے نشان والی تصویر شیئر بھی کی ہے۔ معدوم ہوجانے والے قدیم حیاتیات کے علم کی ماہر سنڈی ہویلز جو کہ نیشنل میوزیم ویلز میں بطور کیوریٹر کام کرتی ہیں انکا کہنا ہے کہ ڈائنوسار کے یہ قدموں کے نشان ویلز کے ساحل سے ملنے والے اب تک کے سب سے بہترین نمونہ ہیں۔
اب للی اور اسکے والد کی اس کاوش کو جو کہ فوسل پر مبنی ہے، اس ہفتے یہاں سے نکال کر نیشنل میوزیم کارڈف میں محفوظ کرلیا جائے گا۔
Comments are closed.