بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

برطانوی نژاد پاکستانی پر نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر پر قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام

برطانوی نژاد پاکستانی پر نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر پر قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام

لندن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

لندن کے کرمنل کورٹ اولڈ بیلی میں ایک 31 سالہ پاکستانی کو ویڈیو لنک کے ذریعے ایک مقدمے کی سماعت میں پیش کیا گیا جس میں ان پر نیدرلینڈز میں رہائش پذیر ایک پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

لندن کے کرمنل کورٹ کے مطابق اب اگلی سماعت 29 اکتوبر کو ہوگی جس میں ملزم پر فرد جرم عائد ہوگی اور ٹرائل کے لیے چار جنوری 2022 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

برطانیہ کے کراؤن پراسکیوشن سروس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق محمد گوہر خان پر 28 جون کو فرد جرم عائد کی گئی تھی کہ انھوں نے ‘چند نامعلوم لوگوں’ کے ہمراہ فروری اور جون کے درمیان نیدرلینڈز میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔

بی بی سی کے نمائندے سکندر کرمانی کے مطابق لندن کے علاقے فارسٹ گیٹ سے تعلق رکھنے والے گوہر خان کو لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے 25 جون کو حراست میں لیا تھا جب وہ نیدرلینڈز سے لندن براستہ ٹرین واپس پہنچے تھے۔

برطانوی کراؤن پراسکیوشن سروس کے مطابق محمد گوہر خان پر کرمنل لا ایکٹ 1977 کے سیکشن 1 کح تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

احمد وقاص گورایہ ایک سماجی کارکن اور بلاگر ہیں جن کو پانچ مزید افراد کے ساتھ جنوری 2017 میں اغوا کر لیا گیا تھا تاہم بعد میں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید اور احتجاج کے بعد ان تمام افراد کو چھوڑ دیا گیا تھا۔

گورایہ

،تصویر کا ذریعہTwitter/@AWGoraya

اس واقعے کے بعد احمد وقاص گورایہ نیدرلینڈز منتقل ہو گئے تھے تاہم فروری 2020 میں ان پر ان کے گھر کے باہر حملہ کیا گیا اور ڈرایا دھمکایا گیا۔

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور ڈچ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کا تحفظ کیا جائے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے احمد وقاص گورایہ نے بتایا کہ اس سال 12 فروری کو پولیس ان کے گھر آئی اور ان کو اطلاع دی کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور فوراً نامعلوم محفوظ مقام پر چلنے کو کہا۔

احمد وقاص گورایہ کے مطابق پولیس کو حملہ آور کے متعلق پیشگی اطلاع تھی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.