برسلز میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جارحیت کے خلاف ہونے والے سیمینار میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی مظالم کے خلاف عالمی سطح پر جدوجہد جاری رہے گی اور وہ دنیا کے سامنے بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کرتے رہیں گے۔
سیمینار کا اہتمام یورپی دارالحکومت برسلز میں کشمیر کونسل ای یو نے اپنے سیکریٹریٹ میں کیا جس میں کشمیریوں، پاکستانیوں کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ سیمینار بھارتی وزیرِ خارجہ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اس خطاب سے ایک دن قبل منعقد کیا گیا جس میں بھارت مسئلہ کشمیر پر جھوٹ کا سہارا لے گا اور کشمیریوں پر اپنے انسانیت سوز مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔
برسلز میں سیمینار کے مقررین میں کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید، سینئر کشمیری رہنماء سردار صدیق، سردار محمود اور پیپلز پارٹی بیلجیئم کے رہنما حاجی وسیم اختر شامل تھے۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز سید حسنات احمد بخاری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر دیگر کمیونٹی رہنماء اور دانشور موجود تھے جن میں راؤ مستجاب احمد، شیراز راج، سلیم میمن، زبیر اعوان اور افتخار احمد پھابلو قابل ذکر ہیں۔
ان کے علاوہ کشمیری اور پاکستانی طلباء نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ بھارت نے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کرکے پچھلے چند سالوں میں بڑی تعداد میں غیر کشمیریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسانے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد مقبوضہ خطے میں کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اہم شعبوں سے وابستہ افراد بھی خوف و ہراس کا شکار ہیں جس کی مثال گزشتہ دنوں جموں کے ایک اسپتال میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر اویس وانی ہیں جنہوں نے ہراساں کیے جانے پر خودکشی کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے جس پر یہ قیدی کئی بار بھوک ہڑتال کر کے احتجاج کرچکے ہیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ناروا سلوک کا سامنا کرنے والے کشمیری قیدیوں میں انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ علمبردار خرم پرویز اور احسن انتو بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ، قانونی استحقاق نہ ملنے کے خلاف ممتاز کشمیری رہنماء یاسین ملک بھی احتجاجاً بھوک ہڑتال کرچکے ہیں۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اور وہ دنیا میں موجود مسائل کی آڑ میں اپنا آلودہ چہرہ چھپانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اب یوکرین کی جنگ کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دو سال قبل کورونا وائرس کے بہانے کشمیریوں پر پابندیاں لگائیں اور ان کے لیے مزید پریشانیاں اور مشکلات پیدا کیں۔
علی رضا سید نے کہا کہ ہم اس وقت تک اپنی پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک جموں و کشمیر کو بھارت سے آزادی نہیں مل جاتی۔
اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ بھارت نے تین سال قبل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے تنازع کشمیر کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بھارتی اقدام کا کوئی جواز نہیں، یہ کشمیریوں کی شناخت اور خطہ کشمیر کی بین الاقوامی تسلیم شدہ خاص حیثیت ختم کرنے کی کوشش ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے حق خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مقررین نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی وہاں کوئی دسترس نہیں، کسی کو معلوم نہیں وہاں اس وقت کشمیریوں پر کیا گزر رہی ہے۔ حتیٰ کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی صحافیوں کو بھی وہاں تک رسائی نہیں۔
صدر آزاد کشمیر کے مشیر سردار محمود نے دنیا بھر کے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ ریاست کی تشکیل سے متعلق اپنے نظریاتی اختلاف کو برقرار رکھتے ہوئے صرف استصواب رائے کے نکتے کو سامنے رکھ کر اس پر متحد ہوجائیں۔
Comments are closed.