براڈ شیٹ کمپنی اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے مابین تنازع کے باعث لندن کے ایک پاکستانی بینک میں حکومتِ پاکستان کے اکاؤنٹس پھر منجمد کر دیئے گئے۔
براڈ شیٹ کی درخواست پر لندن ہائی کورٹ نے پاکستانی اثاثے منجمد کرنے کا نیا حکم نامہ جاری کر دیا۔
برطانوی اعلیٰ عدالت نے حکم دیا ہے کہ معاملہ حل ہونے تک بینک متعلقہ اکاؤنٹس سے رقم ٹرانسفر یا ادائیگی نہیں کر سکتا۔
براڈ شیٹ کمپنی نے سود سمیت بقایا رقم کی مد میں تقریباً ایک ملین پاؤنڈ مانگے ہیں۔
اکاؤنٹس منجمد کرنے کا عارضی تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر لندن ہائی کورٹ کے ماسٹر ڈویژن نے جاری کیا ہے۔
لندن میں مذکورہ بینک کی برانچ نے تصدیق کی ہے کہ فیصلے کی اطلاع مل چکی ہے۔
عدالتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ براڈ شیٹ کی درخواست پر نیا حکم نامہ 15 فروری کو جاری کیا گیا۔
براڈ شیٹ نے حکومتِ پاکستان سے بقایا رقم نہ ملنے پر ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا۔
براڈ شیٹ پاکستانی اکاؤنٹس منجمد کرا کر دسمبر میں 28 ملین ڈالر وصول کر چکی ہے۔
حتمی تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر کے اجراء سے متعلق سماعت رواں برس 30 جولائی کو ہو گی۔
اس حکم کے بعد بینک کو تمام پاکستانی اکاوئنٹس کی نشاندہی کرنا ہو گی، دوسری صورت میں پابندیاں لگ سکتی ہیں یا لائسنس بھی منسوخ ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بینک حکام نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ برطانوی عدالت کے حکم کی اب بھی تعمیل کریں گے۔
حکومتِ پاکستان نے 6 ہفتے قبل بینک کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا، جس پر تا حال عمل نہیں ہوا ۔
عدالتی حکم کے مطابق براڈشیٹ کو 892,521,50 پاؤنڈز ادا کیئے جانے ہیں۔
’جیو نیوز‘ نے 2 ہفتے قبل خبر دی تھی کہ کاوہ موسوی نے حکومتِ پاکستان کے اثاثے منجمد کرانے کیلئے وکلاء کو ہدایت کر دی ہے۔
Comments are closed.