بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بحیرہ عرب میں آئل ٹینکر پر حملہ: اسرائیل کا ایران پر ’دہشتگردی‘ کا الزام

بحیرہ عرب میں آئل ٹینکر پر حملہ: اسرائیل نے ایران پر ’دہشتگردی‘ کا الزام عائد کر دیا

یائر لیپڈ

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے کہا ہے کہ ’ایران صرف اسرائیل کا مسئلہ نہیں۔ دنیا کا خاموش نہیں رہنا چاہیے‘

اسرائیل نے ایران پر بحیرہ عرب میں ایک آئل ٹینکر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے کہ جس میں عملے کے دو افراد، ایک برطانوی شہری اور ایک رومانی شہری، ہلاک ہو گئے ہیں۔

لندن کی کمپنی زویڈک میری ٹائم کے ماتحت ایم وی مرکر سٹریٹ نامی یہ ٹینکر جمرات کے روز بحیرہ عرب میں عمان کے ساحل کے قریب تھا جب یہ واقعہ پیش آیا۔

اسرائیلی کاروباری شخصیت عیال اوفر کی زیر ملکیت اس کمپنی نے کہا ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ہوا۔

لیکن جمعے کے روز اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے ’ایرانی دہشتگردی‘ کا الزام عائد کیا۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’ایران صرف اسرائیل کا مسئلہ نہیں۔ دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے‘ تاہم ایران کی جانب سے ان الزامات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اس حملے کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

جمعے کے روز اپنے بیان میں کمپنی زویڈک میری ٹائم نے ’گہرے دکھ‘ کے ساتھ اس حملے میں دو ہلاکتوں کا اعلان کیا تاہم بیان میں کسی اور نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ کمپنی نے کہا ہے کہ جہاز ’اب اپنے عملے کے کنٹرول میں ہے‘ اور امریکی بحری محافظ کے ساتھ ایک محفوظ مقام کی جانب گامزن ہے۔

یہ واقعہ خطے میں کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے اور کچھ اطلاعات ایسی بھی ہیں جن کے مطابق اس واقعے میں ایک ڈرون شامل تھا۔

دوسری جانب برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ وہ ’حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم عمان کے ساحل پر ٹینکر واقعے میں مارے جانے والے برطانوی شہری کے عزیزوں کے دکھ میں شریک ہیں۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاز کو ’بین الاقوامی قانون کے مطابق سفر کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

Presentational grey line

تجزیہ: فرینک گارڈنر، نامہ نگار برائے سکیورٹی امور

اسرائیل اور ایران کے درمیان غیر اعلانیہ ’روایتی تناؤ‘ میں شدت آ رہی ہے۔ حالیہ کچھ مہینوں میں اسرائیل اور ایران کے بحری جہازوں پر متعدد حملے ہوئے ہیں جن میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے لیکن اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کی وجہ سے شدت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے سخت ردعمل پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اور یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جایا جائے گا۔

ایران کے ایک چینل پر نامعلوم ذرائع سے یہ خبر چلائی گئی ہے کہ یہ حملہ ایران کے اتحادی شام کے ایک ائیرپورٹ پر اسرائیلی حملے کا بدلہ ہے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے اس حملے کو نظر انداز کرنا خاصا مشکل ہو گا۔

Presentational grey line

جہاز

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

فائل فوٹو

یہ بھی پڑھیے

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ انھیں ان اطلاعات پر ’گہری تشویش‘ ہے اور اس ’صورتحال کا بغور جائزہ‘ لیا جا رہا ہے۔

زویڈک میری ٹائم کے مطابق اس واقعے کے وقت جہاز پر کوئی کارگو موجود نہیں تھا اور یہ شمالی بحر ہند میں تنزانیہ سے متحدہ عرب امارت کی جانب سفر کر رہا تھا۔

اس علاقے میں اسرائیل اور ایران کے جہازوں پر پہلے بھی ایسے واقعات کی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں جن میں جہازوں کو تو نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.