بانی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی بریت کے فیصلے سے متعلق ترجمان کراؤن پراسیکیوشن سروس کا ردعمل سامنے آگیا۔
جیونیوز سے گفتگو میں ترجمان کراؤن پراسیکیوشن سروس(سی پی ایس) نے کہا کہ بانی متحدہ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ پولیس کی جامع تحقیقات کے بعد کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ تفتیش تھی، فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے سے قبل کسی دوسرے کے دائرہ اختیار سے ثبوت حاصل کرنا اور ماہر گواہ کے شواہد کی جانچ شامل تھی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کسی شخص نے جرم کیا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ کرنا سی پی ایس کا نہیں جیوری کا کام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سی پی ایس کا کام یہ منصفانہ جائزہ لینے کےلیے جیوری کو غور کرنے کے لئے الزامات پیش کرنا ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس، بانی متحدہ کی بریت کے حوالے سے جیوری کے فیصلے کا احترام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی متحدہ کو 3 ہفتوں کی سماعت کے بعد 12 رکنی جیوری نے متفقہ فیصلہ کے تحت بری کیا۔
ترجمان نے اعتراف کیا کہ سی پی ایس بانی متحدہ پر دہشت گردی کے حوالے سے لگائے گئے 2 الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بانی متحدہ کو چارج کرنے کا فیصلہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کے کوڈ کو مدنظر رکھا گیا، سی پی ایس نے کیس پر اٹھنے والے اخراجات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔
ایک اندازے کے مطابق بانی متحدہ کے کیس پر کراؤن پراسیکیوشن کے ایک اعشاریہ 2 ملین پاؤنڈ کے اخراجات اٹھے ہیں۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف ٹیررازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 (2) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
بانی متحدہ پر 22 اگست 2016 کی متنازع تقریر پر اکتوبر 2019 میں پولیس نے دہشت گردی کے جرم کا مقدمہ قائم کیا تھا، انہیں11 جون 2019 کو جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
Comments are closed.