ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ ذہنی تناؤ (Stress) کا اثر انسان کے بالوں پر بھی ہوتا ہے، اس لیے کسی کے بالوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ذہنی تناؤ میں مبتلا ہے یا نہیں۔
اس حوالے سے محققین نے میکسکو اور آئس لینڈ میں 18 سال سے زائد عمر کی 1200 سے زائد خواتین کے بالوں کا جائزہ لیا اور ان سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کے بارے میں ایک سوال نامہ بھی بھروایا۔
سوال نامے میں ذہنی تناؤ میں مبتلا ہونے کا اندازہ لگانے کے لیے ایک ’اسٹریس اسکیل‘ کا تعین بھی کیا گیا تھا۔
اس سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو خواتین ڈپریشن اور تناؤ کا شکار تھیں ان کے بالوں میں کورٹیسول کی زیادہ مقدار پائی گئی۔
اس کا مطلب ہے کہ ذہنی تناؤ کاشکار انسان کے بالوں میں کورٹیسول کی تعداد 1.4 فیصد سے زیادہ ہو گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل ذہنی تناؤ کے شکار افراد کے بالوں میں کورٹیسول کی بڑھی ہوئی مقدار ایک حیاتیاتی علامت بھی ہے، کیونکہ بالوں میں کورٹیسول اور ڈپریشن کے درمیان ایک واضح فرق بھی سامنے آ چکا ہے۔
میکسکو اور آئس لینڈ میں کی گئی اس تحقیق میں زیادہ تر تعداد اسکول کی ٹیچرز کی تھی جو ذہنی تناؤ سے گزر رہی تھیں۔
اس دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ عمر رسیدہ خواتین کے مقابلے میں نوجوان خواتین میں ذہنی تناؤ کا تناسب زیادہ ہے جس کا اندازہ ان کے بالوں کی حالت سے ہو رہا تھا۔
دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ کئی دیرینہ بیماریوں اور قبل از وقت موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
کورٹیسول ایک ہارمون ہے جو ذہنی تناؤ کے شکار انسان کے گردوں کے اوپر موجود ایڈرینل گلینڈ (Adrenal gland) سے خارج ہوتا ہے اور خون میں گھل کر بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔
سب سے پہلے کورٹیسول میڈیولا تک جاتا ہے جہاں اس کی مقدار کو آرام سے نوٹ کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.