دبئی سٹی: متحدہ عرب امارات اور دبئی کے کئی علاقے اب بھی دنیا بھر میں کم ترین بارش برساتے ہیں۔ اب یہاں چھوٹے طیاروں سے بادلوں کو چارج کرکے بارش برسانے پر تجربات جاری ہیں۔
ان جہازوں کو کسی مجنیق یا غلیل جیسے نظام سے ہوا میں پھینکا جائے گا جو بادلوں میں جاکر بجلی چھوڑیں گے۔ اس طرح بادلوں میں موجود بارشوں کے چھوٹے بڑے قطرے چارج ہوجائیں گے اورشاید اس طرح وہ زمین کا رخ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ متحدہ عرب امارات میں 2017 سے اس کے تجربات جاری ہیں لیکن اب کینٹ یونیورسٹی کے سائنسداں اس پر غور کررہے ہیں۔ جامعہ سے وابستہ پروفیسر کیری نکول کہتی ہیں کہ اگرچہ بادلوں میں بجلی پہنچا کر بارش برسانے پر برسوں سے غور ہورہا ہے لیکن اس دعوے کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
امارات کے قومی ادارہ برائے موسمیات نے اس تحقیقی پروگرام کے لیے 15 لاکھ ڈالر کی رقم مختص کی ہے جو تین برس تک جاری رہے گی۔ اولین تجربات کے لیے چار طیارے بنائے گئے جن میں سے ہر ایک کے بازو کی لمبائی دو میٹر ہے۔ یہ خودکار انداز یعنی آٹوپائلٹ کے تحت پرواز کرتے ہیں اور انہیں ایک منجنیق نما نظام سے دھکیلا جاتا ہے۔
کئی اقسام کے سینسر سے مرصع ایک طیارہ چالیس منٹ تک فضا میں پرواز کرسکتا ہے۔ اپنے جدید نظام کی بدولت یہ درجہ حرارت، ہوا کے دباؤ، بادلوں کے چارج اور نمی کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ لیکن اس کا سب سے اہم کام بادلوں میں کرنٹ دوڑانا ہے تاکہ وہ چارج سے بھرجائیں اورکسی طرح برسات شروع ہوجائے۔
اس سے قبل فن لینڈ اور برطانیہ میں بھی ان طیاروں کی آزمائش ہوچکی ہے جبکہ زمین پر رہتے ہوئے بادلوں پر تحقیق یو اے ای میں کی گئی ہے۔ اس کی تفصیلات ایک تحقیقی جریدے، دی جرنل آف ایٹماسفیئرک اینڈ اوشیانِک ٹیکنالوجی میں بھی شائع ہوئی ہے۔
اس ضمن میں اولین تجربات موسمِ گرما کے عروج میں ہوں گے جس کا انتظار کیا جارہا ہے۔
Comments are closed.