متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ایک ماہ صبر کر لیتے، بیشک ایم کیو ایم ہار جاتی، لیکن کراچی جیت جاتا۔
’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ شہر میں جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں وہ درست نہیں ہیں، 3 مہینوں کے مذاکرات کے بعد صوبائی حکومت نے خط لکھا کہ حلقہ بندیاں واپس لیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ 70 یو سی مزید ہونا چاہئیں، حکومت نے 53 پر رضا مندی ظاہر کی۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا ہے کہ اگر ایک ماہ بعد بلدیاتی انتخابات ہوتے تو مزید 53 یونین شامل ہو جاتیں، لوگوں نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا، اس لیے کل نہیں نکلے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ملک میں ابتر معاشی حالات، افراطِ زر اور مہنگائی کی صورتِ حال ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ مشکل حالات میں حکومت کو چھوڑنے سے ہماری تسکین تو ہو جاتی لیکن یہ ملک کے لیے تباہ کن ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم میں حب الوطنی کسی سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے، ہم حکومت کو غیر مستحکم نہیں کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے معاملے پر ہماری بہت بڑی جیت ہوئی ہے، اس معاملے پر لوگوں کے پاس اور سپریم کورٹ جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں تھا کہ وہ صوبائی حکومت کے احکامات نہ مانے۔
مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا ہے کہ شہباز شریف کے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے بات ابھی قبل از وقت ہے، شہباز شریف کے اعتماد کے ووٹ پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
Comments are closed.