واشنگٹن: پاکستان سمیت دنیا بھر میں شجرکاری کی مہم زوروشور سے جاری ہے۔ لیکن اسی تناظر میں ایک خبر آئی ہے کہ کسی شہر میں موجود ایک درخت بھی اپنے اطراف ’خردآب و ہوا‘ (مائیکروکلائمٹ) قائم کرکے درجہ حرارت کم کرسکتا ہے۔
گرمیوں میں ہم درختوں کے نیچے سواری کھڑی کرتے ہیں اور دھوپ سے بچنے کے لیے درختوں کا انتخاب ہی کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درختوں کی چھاؤں اور ان سے خارج ہونے والے بخارات کی ٹھنڈی ہوا ہمیں گرمی سے بچاتی ہے۔ اس ضمن میں وانشنگٹن ڈی سی میں ایک دلچسپ سروے کیا گیا ہے۔
ماہرین نے اپنی کاروں پر حرارتی سینسر لگائے اور انہیں درختوں کے نیچے پارک کیا۔اس طرح ایک گرم دن اور رات کو 70 ہزار سے زائد درختوں کا ڈیٹا لیا گیا۔ پھر اس کا موازنہ ان علاقوں سے کیا گیا جہاں درخت موجود نہ تھے۔ ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ جب سورج غروب ہوگیا اور درخت سے بخارات کا اخراج بند ہوگیا، اس وقت بھی درخت آس پاس کے علاقے کو ٹھنڈا کررہا تھا۔
سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ شجرکاری کی اپنی اہمیت ہے لیکن ہمیں ایک تنہا درخت کی اہمیت نہیں بھولنی چاہیے کیونکہ وہ گنجان علاقوں میں گرمی کم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے شہر کی چھوٹی جگہوں پر بھی شجرکاری کو جاری رکھنا ہوگا۔ انہیں ہم چھوٹے چھوٹے ایئرکنڈیشنر قرار دے سکتے ہیں۔
درخت سایہ دے کر دھوپ کی تمازت نیچے آنے سے روکتے ہیں اور دوسری جانب ان کا ٹھنڈا پسینہ اطراف کو بھی سرد رکھتا ہے۔ یہاں تک ایک درخت رات کو چند میٹر علاقے کو سرد رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
Comments are closed.