ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے ممبر اویس تھانوی نے کہا ہے کہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) دینے کے بعد بھی عمارت کو توڑا جارہا ہے۔
نسلہ ٹاور کے باہر جیونیوز سے گفتگو میں اویس تھانوی نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے این او سی لینے کے باوجود عمارت کو توڑا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کے باوجو ہم پر لاٹھی چارج کیا گیا، ایس بی سی اے کی اجازت کے باوجود بھی عمارت توڑی جارہی ہے تو ہمیں اُس ادارے کا نام بتائیں، جہاں سے این او سی لے سکیں۔
اویس تھانوی نے مزید کہا کہ ہم نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے منظوری لی ہے، اگر یہ فٹ پاتھ تھا اور سروس روڈ تھا تو ڈی جی ایس بی سی اے کو لٹکائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ تھا تو ایس بی سی اے نے این اوسی کیوں دی؟ لوگوں نے کروڑوں کی سرمایہ کاری کی اور انہیں بےگھر کر دیا گیا۔
ممبر آباد نے کہا کہ چیئرمین آباد اور دیگر ممبران کو شیل مارے گئے اور دیگر پر لاٹھی چارج کیا گیا، چاہتے ہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر ہم سے بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی عمارتوں کو ریگولرائز کیا جاسکتا ہے تو کراچی کی کیوں نہیں، ریگولرائزیشن کا کوئی قانون ہے تو اسے ریگولرائز کیا جائے، ہماری بات سنی جائے اور مذاکرات کیے جائیں۔
Comments are closed.