متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے لندن اور پاکستان گروپ میں مہنگی پراپرٹیز کے حصول کے لیے قانونی جنگ جاری ہے، لندن ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران جج بھی کنفیوز ہوگئے۔
لندن ہائیکورٹ میں کیس کی پہلے دن سماعت ہوئی، اس دوران جج نے سوال کیا کہ ایم کیو ایم کا اصل گروپ کون سا ہے؟
ایم کیوایم کے وکیل بیرسٹر نذر محمد سے جج نے سوال کیا کہ آپ کا کیس ہے کس کےخلاف؟ اور کیس دائر کرنے والے ایم کیوایم رہنما امین الحق کہاں ہیں؟ ان کی موجودگی ضروری تھی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے کہا کہ ایم کیو ایم لندن نے آئین سے متعلق ریکارڈنگز مقدمہ شروع ہونے سے قبل ضائع کر دیں۔
ایم کیو ایم لندن نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ بانی متحدہ کے خلاف کیس کے دوران پولیس تمام ریکارڈنگز لے گئی تھی، بعد میں پرانے زمانے کی کیسیٹوں کو ضائع کر دیا تھا، کیونکہ ان کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل دوحصوں میں ہوگا، پہلے تعین ہو گا کہ کس گروپ کا آئین تسلیم کرنا ہے، مقدمے کے پہلے حصے کو اس جمعہ تک نمٹانا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.