امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی طالبان کے ساتھ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
امریکی انتظامیہ کے مطابق طالبان نے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ایمن الظواہری پر ڈرون حملہ کابل وقت کے مطابق 31 جولائی کی صبح 6 بج کر 18 منٹ پر کیا اور 2 میزائل داغے گئے۔
امریکی انتظامیہ کا ڈرون حملے سے متعلق کہنا ہے کہ ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہاؤس میں تھا۔ ایمن الظواہری کے مارے جانے کے بعد حقانی نیٹ ورک نے ان کے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا۔
امریکی انتظامیہ کے مطابق خفیہ اداروں نے اپریل سے ایمن الظواہری پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ امریکی صدر کی اجازت کے بعد ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا، طالبان کو امریکی حملے کی خبر نہیں تھی۔
Comments are closed.