ایلون بریگ: منہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں
- مصنف, سیم کبرال
- عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
ایلون بریگ نے 2021 میں نیویارک کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی منتخب ہونے والے پہلے سیاہ فام شخص کے طور پر تاریخ رقم کی تھی۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کے مقدمے کے بعد وہ مزید سپاٹ لائٹ میں آنے والے ہیں۔
جب کل رات 49 سالہ بریگ اپنے دفتر سے نکلے تو انھوں نے کچھ نہیں کہا، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ تاریخ کی کتابوں میں پہلے وفاقی، ریاستی یا مقامی سطح پر پہلے پراسیکیوٹر لکھے جائیں گے جو سابق امریکی صدر کے خلاف مجرمانہ الزامات لگا رہے ہوں گے۔
ان کا دفتر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایک پورن سٹار کے درمیان مبینہ طور پر خاموش رہنے کے لیے دی جانے والی رقم کی تحقیقات کر رہا ہے۔
یہ مقدمہ 2016 کے صدارتی انتخابات کے عروج پر پورن اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو اس وقت کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کی جانب سے 130,000 ڈالر کی ادائیگی سے متعلق ہے، جو مبینہ طور پر ٹرمپ کے ساتھ افیئر پر خاموشی کے بدلے میں دیے گئے تھے۔
سابق ریپبلکن صدر نے سختی سے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ انھیں نیویارک میں منصفانہ ٹرائل کی توقع نہیں ہے۔
انھوں نے ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ ’وہ صرف میرے خلاف یہ جعلی، بدعنوان اور ذلت آمیز الزام لائے کیونکہ میں امریکی عوام کے ساتھ کھڑا ہوں، اور وہ جانتے ہیں کہ نیویارک میں میرا منصفانہ ٹرائل نہیں ہو سکتا!‘
مینہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایک تجربہ کار پراسیکیوٹر ہیں جنھوں نے 2022 کے آغاز میں عہدہ سنبھالا تھا۔
ڈی اے کے لیے ان کی مہم نے ان کی ذاتی زندگی اور استغاثہ کی اصلاح کی خواہش پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی۔ 1980 کی دہائی میں کریک کوکین کی وبا کے دوران نیویارک کے محلے ہارلم میں پیدا اور پرورش پانے والے بریگ یہ بھی بتایا کہ کس طرح نے پولیس افسران نے انھیں بندوق کی نوک پر پکڑا تھا، کس طرح انھیں اپنی دہلیز پر قتل کے متاثرین کا سامنا کرنا اور ان کا ایک بہنوئی قید کی مدت پوری کرنے کے بعد ان کے ساتھ آ کر رہا۔
ہارورڈ سے تعلیم یافتہ اٹارنی نے وائٹ کالر فراڈ اور شہری حقوق کے مسائل میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے ایرک گارنر کے خاندان کی نمائندگی بھی کی تھی جو 2014 میں نیویارک پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔
ان نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے چار سالہ دور میں اس پر 100 سے زیادہ مرتبہ مقدمہ چلانے کی کوشش میں مدد بھی کی ہے۔ انھوں نے بدنام زمانہ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹائن کے خلاف نیویارک کے مقدمے کی بھی قیادت کی تھی۔
ایلون بریگ کو حکومت کی ہر سطح پر مقدمات چلانے کا تجربہ ہے۔ اس سے قبل انھوں نے نیویارک کے جنوبی ضلع کے لیے ایک معاون امریکی اٹارنی، نیویارک کے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور نیویارک سٹی کونسل کے لیے ایک چیف لیٹیگیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں ہیں۔
عہدہ سنبھالنے کے چند دن بعد، ڈی اے بریگ نے مینہٹن بورو کے لیے نئے طریقے سے الزامات، ضمانت، درخواست اور سزا دینے کی پالیسیوں کی تفصیل دی۔ انھوں نے کہا کہ ان کا دفتر اب کچھ کم درجے کے جرائم جیسہ کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے کی چوری اور بھنگ سے متعلق بداعمالیوں پر مقدمہ نہیں چلائے گا۔
نیو یارک شہر میں بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کاروباری رہنماؤں کی طرف سے چیخ و پکار نے ڈی اے بریگ کو معافی مانگنے اور پالیسی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا۔
اس کے بعد سے وہ اعدادوشمار کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ان کی قیادت میں بڑے جرائم میں کمی آئی ہے، لیکن ناقدین، بشمول سابق صدر ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے انھیں ایک ’بنیاد پرست‘ لبرل قرار دیا ہے جو مجرموں کے ساتھ نرم مزاج ہے۔
ایلون بریگ کو ٹرمپ کی تحقیقات اپنے پیشرو سائرس وانس جونیئر سے وراثت میں ملی ہیں، جنھوں نے تقریباً پانچ سال قبل اس وقت اس کیس کو کھولا تھا جب ٹرمپ ابھی وائٹ ہاؤس میں تھے۔
ان کی ملازمت کے دوران ان کے دفتر کے دو پراسیکیوٹروں نے استعفیٰ دے دیا تھا، جن میں سے ایک نے دعویٰ کیا تھا کہ تحقیقات کو ایک ’گمراہ‘ ڈی اے نے ’غیر معینہ مدت کے لیے معطل‘ کر دیا ہے جو ٹرمپ کے خلاف مقدمہ نہیں چلانا چاہتے تھے۔
ڈی اے کے دفتر نے جواب دیا کہ مقدمہ چل رہا ہے اور وہ ’ایسے شواہد کی تلاش کر رہے ہیں جن کے متعلق پہلے پتہ نہیں لگایا گیا تھا۔‘
گزشتہ دسمبر بریگ کی طرف سے لائے گئے ایک مجرمانہ مقدمے میں ٹرمپ کی دو کمپنیوں کو ٹیکس کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ ٹرمپ پر خود کوئی الزام نہیں لگایا گیا تھا لیکن ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل آفیسر ایلن ویسلبرگ اس وقت پانچ ماہ قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
اس سال جنوری میں بریگ نے ’ہش منی‘ تحقیقات میں شواہد کا جائزہ لینے کے لیے ایک گرینڈ جیوری بلائی۔
ٹرمپ کے خلاف ان تاریخی الزامات کے تناظر میں یہ ایک بہت بڑا جوا ہے۔ وائٹ ہاؤس جانے کی ان کی تیسری کوشش کے حوالے سے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ فرد جرم ان کے حامیوں کو سپر چارج کر سکتی ہے اور انھیں ایک بار پھر اوول آفس میں واپس لا سکتی ہے۔
Comments are closed.