ایف 16 لڑاکا طیارے روس یوکرین جنگ میں کیسے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں؟

ایف 16

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس کی جانب سے کیے جانے والے حملے کے شروع سے ہی یوکرین اپنے اتحادیوں سے لڑاکا طیاروں کا مطالبہ کر رہا ہے اور اب جبکہ امریکہ نے ڈنمارک اور نیدرلینڈز کو اپنے کچھ ایف 16 طیارے یوکرین کے حوالے کرنے کی حتمی منظوری دی ہے تو مبصرین کے خیال میں یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے لڑنے کے انداز میں ایک اہم تبدیلی آنے کا امکان ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے ڈنمارک اور نیدرلینڈز (ہالینڈ) کا دورہ کیا۔ ان دونوں یورپی ممالک کے دورے کے نتیجے میں یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اسے کل 61 جیٹ طیارے ملنے والے ہیں۔ ان میں سے 42 نیدرلینڈز سے اور 19 ڈنمارک سے ملیں گے۔

اسے ’طاقتور اور نتیجہ خیز دن‘ قرار دیتے ہوئے یوکرین کے صدر نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے پر دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔

جس طرح اس سے پہلے لمبی بات چیت کے نتیجے میں یوکرین کو لیپرڈ ٹینک ملے تھے اور اس سے بھی پہلے انھیں پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم ملے تھے، اسی طرح اسے لمبی بات چیت کے بعد امریکی ساختہ ایف 16 جیٹ طیارے مل رہے ہیں۔

روس کا ردعمل

مغربی طاقتیں، بطور خاص امریکہ، ان چیزوں کو یوکرین کو دینے جانے کے معاملے میں مخمصے کا شکار تھیں اور اس کی وجہ ان کا کل خوف تھا کہ کہیں یہ فیصلہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم کا باعث نہ بن جائے۔

اس سے قبل روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گرشکو نے خبردار کیا تھا کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو جیٹ طیاروں کی فراہمی کرتے ہیں تو انھیں ’بڑے خطرات‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

روس کے سفیر ولادیمیر باربن نے سوموار کو ڈنمارک کی ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ڈنمارک نے یوکرین کو 19 ایف-16 طیارے دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے تنازعہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔‘

ایف 16

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایف 16 طیاروں کی ترسیل کے اوقات

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان یوری اہنانت نے مئی میں کہا تھا کہ ’جب ہمارے پاس ایف 16 طیارے ہوں گے تو ہم یہ جنگ جیت جائیں گے۔‘

فوجی ماہرین نے نشاندہی کی کہ اہم فضائی مدد کے بغیر جنگ لڑنے کا مطلب زیادہ سے زیادہ فوجیوں کا نقصان ہے جس سے بصورت دیگر بچا جا سکتا تھا۔

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے جیٹ طیارے دینے کے اپنے ارادے اور منصوبوں کو شیئر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس ترسیل کا مقصد یوکرین کی حفاظت کرنا ہے۔ ہم نئے سال کے قریب چھ جیٹ طیارے فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس کے بعد نئے سال میں آٹھ طیارے دیے جائیں گے اور پھر اس کے بعد مزید پانچ طیارے دیے جائيں گے۔‘

بہرحال حوصلہ افزا خبر کے باوجود طیاروں کی ترسیل میں چند ماہ لگیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یوکرین کچھ عرصے تک ابھی ان کا استعمال نہیں کر سکتا۔

ڈنمارک کی جانب سے طیاروں کی آخری کھیپ کا سنہ 2025 میں بھیجنے کا منصوبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوکرین کے یورپی شراکت دار طویل مدتی عسکری ارادہ رکھتے ہیں۔

اس طرح کے وعدے اس صورت میں اہمیت کے حامل ہیں کہ آنے والے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کی پیشگوئی کرنا کتنا مشکل ہے۔

ایف 16

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن

ایف 16 کس قسم کا طیارہ ہے؟

ایف 16 دنیا کے سب سے قابل اعتماد لڑاکا طیاروں میں شمار ہوتا ہے۔ امریکی فضائیہ کے مطابق اسے سٹیک حملے کرنے والے گائیڈڈ میزائلوں اور بموں سے لیس کیا جا سکتا ہے اور یہ 2400 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے۔

ایف 16 کی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت یوکرین کو ہر طرح کے موسمی حالات میں اور رات کے وقت بھی زیادہ درستگی کے ساتھ روسی افواج پر حملہ کرنے کی اجازت دے گی۔

یہ کہا جاتا ہے کہ یوکرین کے پاس درجنوں جنگی طیارے ہیں لیکن ان میں زیادہ تر مگ طیارے ہیں اور یہ سب سوویت دور کے ہیں۔

دوسری طرف روس زیادہ جدید طیارے استعمال کرتا ہے جو زیادہ اونچائی پر پرواز کر سکتے ہیں اور طویل فاصلے سے ہی دوسرے طیاروں کا پتا لگا سکتے ہیں۔

یوکرین کی فضائیہ کی کمان کے ترجمان یوری انہات نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ ’روسی طیارہ اپنے ریڈار سے ہمارے لڑاکا طیارے سے دو سے تین گنا آگے دیکھ سکتا ہے جبکہ ہمارا لڑاکا اندھا ہے اور یہ دیکھ نہیں سکتا۔‘

کیئو کو جدید جنگی طیاروں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے فضائی حدود کو روسی میزائلوں اور ڈرون حملوں سے محفوظ رکھ سکے اور جنوبی اور مشرقی یوکرین میں جوابی حملہ کر سکے جس کے اب تک محدود نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

طیارے بنانے والی امریکی ملٹری کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق اس وقت 25 ممالک میں تین ہزار ایف 16 طیارے استعمال ہو رہے ہیں۔

ایف 16 طیارے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

واشنگٹن کی منظوری کیوں؟

ایف 16 طیاروں کی برآمد اور مزید نقل و حرکت کے لیے امریکی حکام کی طرف سے منظوری لینا ضروری ہے کیونکہ یہ طیارے امریکہ میں ہی بنائے گئے ہیں۔

اس میں مزید ایک سیاسی جزو بھی شامل ہے اور یہ کہ امریکہ نیٹو کا سب سے طاقتور رکن ہے۔ یوکرین کے حوالے سے پالیسی میں اتنی اہم تبدیلی اس کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ڈنمارک اور نیدرلینڈز کے ہم منصبوں کو خطوط بھیجے تاکہ اس حوالے سے یوکرین کی حمایت کی جائے۔

انھوں نے لکھا کہ ’یہ اہم ہے کہ روسی جارحیت اور اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کے خلاف یوکرین اپنا دفاع کرنے کے قابل ہو۔‘

یوکرین کے لیے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ منظوری ممکنہ طور پر امریکہ کے باہر تیار کردہ دیگر لڑاکا طیاروں کے کیئو کو دیے جانے کا راستہ کھولتی ہے۔

ڈنمارک اور ہالینڈ کے ساتھ ایف 16 طیاروں کے معاہدے پر مہر لگنے سے پہلے ولادیمیر زیلینسکی نے سویڈن کا دورہ کیا تھا، جہاں انھوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ یوکرین کے پائلٹوں کی سویڈن کے جیز 39 گریپن طیاروں پر تربیت شروع ہو گئی ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مزید جیٹ طیارے یوکرین پہنچ سکتے ہیں۔

طیارہ

،تصویر کا ذریعہJOE GIDDENS/PA WIRE

پہلے تربیت

سب سے پہلے ایف 16طیاروں کو اڑانے، چلانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی تربیت انتہائی اہم ہو گی۔ یوکرین کے فوجی پائلٹوں کے ایک منتخب گروپ کے لیے مغربی ممالک کے اتحاد کے زیر اہتمام ایک وسیع تربیتی پروگرام ڈنمارک میں شروع ہو گیا ہے۔

ڈنمارک کے قائم مقام وزیر دفاع ٹرئلز پولسن اس بات کے لیے پرامید ہیں کہ وہ 2024 کے اوائل میں اس تربیت کے نتائج دیکھ سکیں گے۔

امدادی عملے کو بھی تربیت دینے کی ضرورت ہے جبکہ جیٹ طیاروں کے لیے وسیع تر دیکھ بھال کے نظام کو ڈیزائن کرنے اور محفوظ مقام پر رکھنے کی ضرورت ہے۔

یوکرین کی فضائیہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل میکولا اولیشچک نے قومی ٹیلی ویژن پر یہ یقین دہانی کرائی کہ یوکرین کے پاس طیاروں کی حفاظت کی کافی صلاحیت ہے اور اسی وجہ سے ’روس کے لیے ان شکار کرنا مشکل‘ ہے۔

’مون فش‘ کے نام سے پکارے جانے والے یوکرین کے ایک لڑاکا پائلٹ ایف 16 طیاروں کو اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ انھوں نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ تربیت کے لیے منتخب کیے جانے میں جنگی تجربہ اور انگریزی میں اعلیٰ سطح کی مہارت اہم عوامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ تربیت حاصل کرنے والوں کے موجودہ گروپ میں پائلٹ اور تکنیکی عملہ انگریزی میں روانی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔

پائلٹ نے نئے طیارے کے انتہائی جدید ہونے کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایف 16 ان طیاروں کے مقابلے میں، جو ہم ابھی اڑ رہے ہیں، ایسے ہی ہیں، جسے نئے سمارٹ فون کے سامنے ایک پرانے طرز کا بٹن والا موبائل فون۔

جدید کاری کے منصوبے

اس بات کی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ یوکرین کے پائلٹوں کے لیے ایک طویل مدتی تربیتی پروگرام ڈنمارک سے رومانیہ منتقل ہو جائے گا، ایک ایسا ملک جس نے حال ہی میں ناروے سے 32 استعمال شدہ ایف 16 طیارے خریدے ہیں۔ ان کی مالیت 418 ملین امریکی ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ رومانیہ نے پرتگال سے مزید 17 ایف 16 طیارے خریدے ہیں۔

نیدرلینڈ اور ڈنمارک کی فضائی افواج میں بھی اپ گریڈیشن یا جدیدکاری کا عمل جاری ہے۔ اب جبکہ وہ اپنے ’پرانے‘ طیارے یوکرین کو عطیہ کر رہے ہیں تو اس صورت میں وہ مزید جدید طیارے خریدنے کے خواہاں ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ