بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ایف اے ٹی ایف: فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی پرزور مخالفت کیوں کی؟

ایف اے ٹی ایف: فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی پرزور مخالفت کیوں کی؟

صدر میکراں

منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے عالمی ادارے فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 25 فروری کو ختم ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو ایک بار پھر گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کو اس لسٹ سے نکلنے مزید تین نکات پر توجہ دینے کی ہدایت کی ہے۔

اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو تین سفارشات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس لیے اسے جون 2021 تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے ۔ جون کے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف اس پر غور کرے گا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے یا اس سے ‘ڈو مور’ کا تقاضا کیا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو سنہ 2018 میں گرے لسٹ میں ڈالتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی 40 سفارشات میں سے صرف 13 پر پورا اترتا ہے اور اسے 27 سفارشات پر عملدرآمد کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا گیا۔

25 فروری کو ختم ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کو ابھی تین سفارشات کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایف اے ٹی ایف

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا

جب سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا نے بڑھ چڑھ کر پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوششیں کی ہیں اور کئی بار تو انڈیا کے سینئر وزرا ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کی پیشگوئیاں کرتے رہے ہیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہو پایا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس کی جو اطلاعات سامنے آئیں ہیں ان کے مطابق اس اجلاس میں پاکستان کے روایتی حریف انڈیا سے بھی بڑھ کر یورپ کے ایک بااثر ملک فرانس نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کی مخالفت کی ہے۔

فرانس کی طرف پاکستان کی کھل کر مخالفت کی وجہ کیا ہے، کیا اس کے پیچھے فرانس کے انڈیا کے ساتھ ہونے والے دفاعی آلات کی فراہمی کے معاہدے ہیں یا حالیہ مہینوں میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ نمائش پر پاکستان کی حکومت کا ردعمل ہے۔

پاکستان کے ممتاز سفارت کار اور سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کے حوالے سے فرانس کے رویے کو انڈیا کے ساتھ اس کے دفاعی سازو سامان کی فروخت کے روشنی میں دیکھا جائے تو فرانس کی مخالفت کی وجہ سمجھ آتی ہے۔

انھوں نے کہا فرانس انڈیا کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدوں کو بڑھانے کی غرض سے ایسے کام کر سکتا ہے جس سے اس انڈیا خوش ہو۔ ’ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے ہندوستان اور فرانس ایک ہی صحفے پر ہیں۔‘

انڈیا نے حال میں فرانس سے دفاعی پیدوار کے متعدد معاہدے کیے ہیں اور جن میں جدید جنگی طیارے رفال کا سودا بھی شامل ہے۔

فرانس جنگی طیارے رفال

فرانس کے حالیہ برسوں میں انڈیا کو اربوں ڈالر مالیت کے جنگی طیارے اور دوسرے سازو سامان بیجنے کے معاہدے کیے ہیں

نجم الدین شیخ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی صورتحال کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس غرض سے اسے یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات پر توجہ دینی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ کئی بار فرانس کی پالیسی یورپی یونین کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتی۔

پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کوارڈینشین کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر حماد اظہر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اب گرے سے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم ہو چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان 90 فیصد سفارشات پر عمل کر چکا ہے۔ انھوں نے کہا بقیہ تین نکات پر بہت سا کام پہلے ہی ہو چکا ہے اور اسے بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس موقع تھا کہ وہ کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس میں رپورٹ جمع نہ کراتا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.