بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ایاز امیر کی بہو کا قتل، ملزم شاہنواز کی والدہ کی عبوری ضمانت میں توسیع

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سارہ انعام قتل کیس کے ملزم شاہ نواز کی والدہ، صحافی ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 19 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

عدالت نے آج مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم سے دلائل طلب کر رکھے تھے۔

واضح رہے کہ جمعہ 23 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے نہایت سفاکی سے اپنی اہلیہ سارہ انعام کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔

اسلام آباد میں شوہر شاہ نواز کے ہاتھوں قتل ہونے والی صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔

ملزم شاہ نواز کو پولیس نے جائے واردات سے گرفتار کر لیا تھا۔

ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ اور والد ایاز امیر کو مقتولہ سارہ کے چچا اور چچی نے بطور ملزم نامزد کیا تھا، جس کے بعد ایاز امیر کو اعانتِ جرم کی دفعہ 109 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اسلام آباد کی عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا تھا، ریمانڈ ختم ہونے پر ایاز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

سینئر سول جج نے عدم ثبوت کی وجہ سے ایاز امیر کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد شہزاد ٹاؤن پولیس نے ایاز امیر کو رہا کر دیا تھا۔

سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ پولیس آئی تو میں نے خود بیٹے کو پولیس کے حوالے کیا، ماں کے لیے اس سے بڑھ کر کیا امتحان ہو سکتا ہے۔

شاہ نواز امیر کے ہاتھوں قتل ہونے والی سارہ انعام کے رشتے داروں اور سول سوسائٹی نے لاہور میں مظاہرہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے کے ہاتھوں اس کی اہلیہ کے قتل کے حوالے سے ہولناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔

لاہور پریس کلب کے باہر ہونے والے مظاہرے میں مقتولہ سارہ انعام کے رشتے داروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر سارہ انعام قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم شاہ نواز امیر کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے اس لیے اس کی سماعت روازنہ کی بنیاد پر کی جائے اور ملزم کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.