بدھ 14؍محرم الحرام 1445ھ2؍اگست 2023ء

اگر خلا میں کسی کی موت ہوجائے تو جسد خاکی کا کیا ہوگا؟

آئندہ آنے والے برسوں میں عام انسانوں کے لیے بھی خلا کا سفر آسان ہونے جارہا ہے، البتہ یہ اب بھی دنیا کا سب سے خطرناک سفر ہی ہے۔

ناسا نے اپنے عملے کو 2025 تک چاند پر بھیجنے جبکہ آئندہ عشرے کے دوران خلابازوں کو مریخ پر بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔

خلا کے سفر سے متعلق انسان کے ذہن میں کئی سوال پیدا ہوتے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر کسی خلا باز کا خلا میں انتقال ہوجائے تو اس کے جسد خاکی کے ساتھ کیا ہوگا۔

خلابازوں کو اسپیس میں صحت مند رکھنے کے طریقوں کی مسلسل کھوج میں مصرف ایک خلائی طبیب نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خلابازوں اسپیس میں صحت مند رہیں۔

اگر کوئی خلا باز زمین کے مدار کے قریب یعنی انٹرنیشنل اسپیس سینٹر کے قریب تو پھر اس کے جسد خاکی کو کیپسول (خلا بازوں کو زمین پر لانے والا راکٹ نما کیپسول) کے ذریعے زمین پر بھیج دیا جاتا ہے، اس طرح وہ چند گھنٹوں میں زمین پر آجاتے ہیں۔

اگر ایسا چاند پر ہوجائے تو چند دن میں ہی مرنے والی کی میت کو لے کر عملہ زمین پر واپس آسکتا ہے۔

لیکن صورتحال اس وقت تبدیل ہوسکتی ہے جب ایک خلاباز کی مریخ کے 300 ملین میل دور سفر کے دوران موت ہوجائے تو اس صورتحال میں عملہ واپس نہیں آئے گا بلکہ عملہ اپنا مشن مکمل کرکے ہی واپس آئے گا جس میں چند سال تک کا عرصہ لگتا ہے۔

یہاں دلچسپ سوال ابھرتا ہے کہ پھر اتنے عرصے کے دوران مرنے والے کی لاش کا کیا کیا جائے گا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس مقصد کےلیے خصوصی طور پر بنائے گئے چیمبر یا پھر باڈی بیگ میں لاش رکھ دیں گے۔

اب تک صرف یہ بتایا گیا تھا کہ اسپیس اسٹیشن یا اسپیس کرافٹ میں انتقال کر جانے والوں کی میت کے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ تاہم ایک سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کہ اگر کوئی ان سے باہر انتقال کرجائے تو اسکے ساتھ کیا ہوا؟

تو اسکا جواب یہ ہے کہ بغیر حفاظتی اقدامات کے اگر کوئی خلاباز اسپیس کرافٹ یا اسپیس اسٹیشن سے باہر نکل گیا تو وہ اسی لمحے مر جائے گا۔

پہلا تو یہ شخص اسپیس کرافٹ یا اسپیس اسٹیشن میں بنائے گئے مخصوص دباؤ سے باہر نکل جائے گا، دوسرا یہ کہ خلا کی وجہ سے اسکا سانس لینا ناممکن ہے جبکہ اس کا خود اور جسم میں موجود دیگر سیال فوری طور پر ابل جائے گا۔

اسی طرح چاند یا مریخ پر بغیر حفاظتی اقدامات کے خلا باز باہر نکل گیا تو چاہے سیارہ ہو یا سیٹلائٹ دونوں جگہ پر انسان کے ساتھ تقریباً ایسا ہی ہوگا جو خلا میں ہوا تھا۔ یعنی سانس لینا مشکل اور خون اور دیگر سیال کا ابل جانا۔ 

فرض کیجیے کہ مریخ یا چاند پر پہنچنے کے بعد اگر کوئی خلانورد وفات پا جائے تو ایسے میں ان کی آخری رسومات ادا کی جاسکیں گی جیسے کے مردے کو دفنانا وغیرہ؟ تو اس کا جواب ہے کہ ایسا کرنا بھی ناممکن ہے۔ 

بچ جانے والے عملے کو خلاباز کی میت کو دفنانے کےلیے انتہائی زیادہ توانائی درکار ہوگی اور ان مقامات پر کسی کو دفنانا اچھا تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ انسانی جسم سے نکلنے والا بیکٹیریا اگر خلا میں رہا تو مریخ ہو یا چاند دونوں کو آلودہ کرسکتے ہیں۔

تاہم یہاں بھی وہ کیا جائے گا جو پہلے بتایا گیا تھا کہ بچ جانے والے خلاباز مر جانے والے کی لاش کو مخصوص انداز میں محفوظ کرکے زمین پر لے آئیں گے۔ 

بات یہیں پوری نہیں ہوتی، بلکہ اب تک کئی راز ایسے ہیں جنہیں خود خلا باز بھی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کسی ساتھی خلا باز کی موت ہوجائے تو اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جاسکتا ہے۔ 

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.