زمبابوے سے تعلق رکھنے والے مشہور مذہبی اسکالر مفتی اسماعیل مینک نے خوشگوار زندگی گزارنےکے لیےدین و دنیا میں توازن قائم کرنے پر زور دیا ہے۔
حال ہی میں مفتی مینک نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر شیئر کی۔
اس تصویر میں اُنہیں لندن میں ایک موٹر بوٹ پر سوار لطف اندوز ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ان کی اس تصویر پر ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ’اصلی شیخ کے پاس اس طرح کی فنی سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہوتا، امت مسلمہ کی فکر ہوتی ہے‘۔
مفتی مینک نے انتہائی عاجزانہ انداز میں اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’اصلی شیخ سوشل میڈیا پر آپ کا کمنٹ دیکھ کر جواب دینے کے لیے وقت بھی نہیں نکالے گا‘۔
اُنہوں نے لکھا کہ’ہر سال گزارے گئے چند منٹ کسی شخص کی اصلیت کا تعین نہیں کرتے‘۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ’رسول اللّٰہ (ﷺ) بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ بہت سی تفریحی سرگرمیوں میں مشغول رہے‘۔
مفتی مینک نے لکھا کہ ’ہمیں زندگی میں دین و دنیا میں توازن قائم کرنا چاہیے، ہمارے بچوں اور خاندان کے افراد کا ہم پر حق ہے‘۔
اُنہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے لکھا کہ’امت کی فکر صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ کو پہلے اپنے خاندان کی فکر ہو‘۔
مفتی مینک کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی خوب تعرفیں ہورہی ہیں۔
Comments are closed.