نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ رواں سال 20 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، ترسیلات زر کو بڑھانے کی اسکیم متعارف کرا رہے ہیں، ملکی معیشت بحال ہو رہی ہے، اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ 17 اگست کو نگراں حکومت نے اقتدار سنبھالا، اس وقت ملکی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش تھے، تاریخی مہنگائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت آئی تو ماہانہ مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2023 میں جی ڈی پی 0.3 فیصد تھی، سیلاب اور یوکرین جنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ 2023 میں 40 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہوچکے ہیں، ملک میں بیروزگاری 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کو معاشی بحالی کا پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، وزارت خزانہ کو قلیل مدت اور درمیانی مدت کے اقدامات کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت کیلئے بہتر معاشی اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، صوبوں کو اخراجات کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہ کہا آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہیں، اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منافع واپس لے جانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالرز کی اسمگلنگ اور مصنوعی قیمت کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، ڈالر کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں پر کارروائی کی گئی ہے۔
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے، ملک میں ڈالر کی قیمت کم ہونا شروع ہوچکی ہے، ڈالر کی گرے مارکیٹ اب نہیں چلے گی، ڈالرز کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہو رہا ہے، ایکسچینج ریٹ غیر یقینی ہے، ایکسچینج مارکیٹ میں مداخلت نہیں کرسکتے، ڈالر کی قدر میں طلب ایکسچینج ریٹ کو متاثر کرسکتی ہے۔
Comments are closed.