اٹلی کے سب سے طاقتور مافیا کی ’ہٹ لسٹ‘ پر موجود نکولا گریٹری کون ہیں؟
- مصنف, مارک لووین
- عہدہ, بی بی سی نیوز، کالابریا، اٹلی
اٹلی کے سب سے زیادہ بدنام اور طاقتور مافیا کے نشانے پر رہنے والے شخص نے ہمیں ملاقات سے صرف 20 منٹ پہلے آگاہ کہ وہ ہمیں کہاں ملیں گے۔
ہمیں بتایا گیا کہ ہم اٹلی کے جنوبی علاقے کالابریا میں ایک مقامی عدالت کے باہر اُن کا انتظار کریں۔ یہ وہ عدالت ہے جہاں وہ اپنی نوعیت کے سب سے بڑے مقدمے کی پیروی کر رہے ہیں۔ اس مقدمے میں 330 سے زیادہ مشتبہ افراد نے بیان دینا تھا اور ان 330 افراد میں سے 70 کو پہلے ہی سزا سُنائی جا چکی ہے۔
پولیس کی پانچ گاڑیوں کے حفاظتی حلقے میں وہ اچانک ہمارے سامنے رونما ہوئے۔ ہم سے ملاقات اور بات کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے کے لیے جب اُن کا شکریہ ادا کیا تو انھوں نے کہا کہ ’میرا شکریہ ادا کرنا بند کرو۔ کام کی بات کرو، وقت ضائع کرنے سے مجھے سخت نفرت ہے۔‘
اٹلی کے سب سے طاقتور مافیا، ڈرنگیٹا، کی مرتب کردہ قتل کی فہرست میں یہ شخص سب سے اوپر ہیں۔ ان کا پورا کیریئر اس گروپ کا مقابلہ کرنے کے لیے وقف نظر آتا ہے۔ اس ملاقات میں وہ ہمیں ملنساری کے جذبے سے عاری نظر آئے۔
انھوں نے عدالت کے سامنے سے ہمیں کچھ دور واقع اپنے دفتر لے جانے کا فیصلہ کیا۔ وہاں وہ کُھل کر بات کر سکیں گے۔ ہم ان کی بلٹ پروف کار میں بیٹھے اور یوں شاید اٹلی کا سب سے خطرناک سفر شروع ہوا۔
پاؤلو بورسیلینو اور جیووانی فالکن جنھیں مافیا نے بم دھماکوں کے ذریعے ہلاک کیا
اٹلی میں 30 سال پہلے جو کچھ ہوا تھا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ سنہ 1992 میں سرکاری پراسیکیوٹر جیووانی فالکن کو ’کوسا نوسٹرا‘ نامی مافیا، نے ایک موٹر وے کے نیچے نصب کردہ بم سے اڑا دیا تھا۔ اس واقعے میں وہ، ان کی اہلیہ اور تین پولیس افسر مارے گئے تھے۔ ان کے ساتھی پاؤلو بورسیلینو کو اس واقعے کے دو ماہ بعد ایک کار بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اُن کے قتل کی دل دہلا دینے والی تصاویر اب بھی اطالوی شہریوں کو ان کی جدید تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحے کی یاد دلاتی ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کی جرات کے پیش نظر عدالتی مجسٹریٹس کا اٹلی کے معاشرے میں بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ جبکہ جرائم میں روا رکھی جانے والی بربریت مافیا کی دہشت گردی کی صلاحیت کی ایک طاقتور علامت بنی ہوئی ہے۔
سڑک پر نظریں جمائے گریٹری نے مجھے بتایا کہ وہ اکثر قتل ہونے والے ججوں کے بارے میں سوچتے ہیں اور یہ کہ وہ جرائم زدہ علاقوں سے گزرتے ہوئے کس طرح ہر وقت خطرے میں رہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں اکثر موت سے باتیں کرتا ہوں، کیوں کہ اپنا کام جاری رکھنے کے لیے اپنے خوف کو سمجھنا ضروری ہے، ورنہ میں کام نہ کر پاتا۔‘
ڈرنگیٹا نامی مافیا کی کوکین کی فروخت سے سالانہ آمدن 60 ارب ڈالر ہے
ہم اٹلی کے اس ناہموار اور سرسبز علاقے سے گزر رہے تھے جو کچھ عرصہ پہلے تک ڈرنگیٹا نامی مافیا کا گڑھ تھا۔ یہ تنظیم مختلف قبائل پر مشمل ہے جو کالابریا کے پہاڑوں میں آباد ہیں۔ خونی رشتے ان کے باہمی تعلق کو مضبوط بناتے ہیں۔
اگرچہ سسلی کا کوسا نوسٹرا اور نیپلز کا کامورا گینگ بین الاقوامی سطح پر زیادہ مشہور ہیں، مگر دونوں کو پولیس کے مسلسل کریک ڈاؤن نے کمزور کر دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ’ڈرنگیٹا‘ نامی گینگ کا دائرہ بڑھ گیا ہے اور اب یہ اٹلی کا سب سے طاقتور مافیا ہے، جس کی شاخیں جنوبی امریکہ سے لے کر آسٹریلیا تک میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس کی سالانہ آمدنی تقریباً 60 ارب ڈالر ہے۔
ان کی کرنسی کوکین ہے۔ یہ گروپ عالمی مارکیٹ پر حاوی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں منشیات کی تجارت کا 80 فیصد اس کے کنٹرول میں ہے۔
منشیات کی زیادہ تر سمگلنگ اٹلی کی مصروف ترین بندرگاہ ’جیویا ٹورو‘ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو کالابریا کے جنوب میں واقع ہے۔ یہاں آنے والی کوکین کا ایک حصہ اطالوی مارکیٹ کے لیے ہوتا ہے، جبکہ باقی مشرق سے بلقان اور بحیرہ اسود تک جاتا ہے۔ ماضی میں کوکین کے معاملے پر روس جانے والے فوجی ساز و سامان کو بھی یہاں روک لیا گیا تھا۔
ہم نے دیکھا کہ ایکواڈور سے کیلے لے جانے والے ایک کنٹینر کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ پہلے سراغ رساں کتوں کے ذریعے اور پھر گارڈیا ڈی فنانزا یا مالی جرائم کے سکواڈ کے افسران نے کیلوں کے گچھے نکال کر چیک کیے۔ یہ کھیپ منشیات سے پاک تھی۔ لیکن بہت سے دوسرے جہاز ایسے نہیں ہوتے۔ یہاں پکڑی جانے والی کوکین کی مقدار گزشتہ دو سالوں میں تقریباً تین گنا ہو گئی ہے۔
بندرگاہ جیویا ٹورو
حال ہی میں پولیس نے بندرگاہ کے کارکنوں کے خلاف ایک آپریشن کیا۔ ان پر شبہ تھا کہ وہ ڈرنگیٹا گینگ کے لیے کام کرتے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران 35 افراد کو گرفتار کیا گیا اور سات ٹن کوکین پکڑی گئی، جس کی مالیت 40 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران جیویا ٹورو بندرگاہ ضبط کی جانے والی کوکین گزشتہ دو دہائیوں کی کل مقدار کا نصف سے زیادہ ہے۔
سنہ 2019 میں اٹلی، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور بلغاریہ میں بڑے پیمانے پر بین الاقوامی آپریشن کے نتیجے میں 335 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں وکلا، اکاؤنٹنٹس اور ایک سابق رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہے۔ یہ سب مانکوسو خاندان کا حصہ تھے یا اس سے جڑے ہوئے تھے۔ یہ خاندان ایک اندازے کے مطابق ڈرنگیٹا میں شامل 150 بے رحم قبیلوں میں سے ایک ہے۔
یہ اس گروپ کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا۔ کالابریا میں ’میکسی ٹرائل‘ یعنی اس حوالے سے مقدمہ دو سال پہلے شروع ہوا تھا، جس کے لیے ایک کال سینٹر کو عارضی عدالت میں بدل دیا گیا تھا جس میں تقریباً 600 وکلا اور 900 گواہوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ الزامات میں قتل، بھتہ خوری اور منشیات کی سمگلنگ شامل ہیں۔ 70 سے زائد افراد کو پہلے ہی سزا سنائی جا چکی ہے۔
بہت بڑے کمرے کے اندر پنجرے لگائے گئے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے اطالوی شہریوں کو یہ دیکھنا مقصود ہے کہ ڈرنگیٹا سے وابستہ افراد ریاست کی پہنچ سے باہر نہیں ہیں۔
یہ نکولا گریٹری کے کیریئر کا سب سے بڑا ٹرائل ہے۔ جب ہمیں ان کے دفتر میں لے جایا جاتا ہے تو ان کی حفاظت پر مامور ٹیم ہمیشہ ایک قدم پیچھے رہتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان گرفتاریوں کی وجہ سے ڈرنگیٹا اپنے ایک مضبوط گڑھ ویبو ویلنٹیا کے 70 فیصد علاقے سے محروم ہو گیا ہے۔
مقدمہ چلانے کے لیے عدالت کا کمرہ
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر ان سب کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہو گا کہ لوگ سکھ کا سانس لے سکیں گے۔‘ مگر اس سے ہرگز یہ مراد نہیں کہ مافیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جیسے ہی میں اس مقدمے کی سماعت مکمل کروں گا، ایک اور مقدمہ میرے لیے تیار ہو گا۔‘
نکولا گریٹری نے اپنی زندگی اس جدوجہد کے لیے وقف بلکہ قربان کر دی ہے۔
انھوں نے کہا، ’میری کوئی زندگی نہیں ہے۔ ایک کیفے میں جانے کے لیے مجھے اپنی حفاظتی ٹیم کے ساتھ بات کرنا پڑتی ہے۔ پہلے کسی کو جا کرادائیگی کرنی پڑتی ہے اور پھر ہم اندر جاتے ہیں اور کافی پیتے ہیں۔ ہمیں رک کر سوچنا پڑتا ہے کہ باتھ روم کہاں جائیں۔ میں 25 سال سے کسی سنیما یا ریستوراں میں نہیں گیا ہوں۔ جب مجھے بال کٹوانے ہوتے ہیں تو میرا حجام دفتر آتا ہے۔ میں نے شاید ہی کبھی اپنے خاندان کو دیکھا ہو۔ لیکن اپنے ذہن میں، میں ایک آزاد انسان ہوں۔‘
میں نے پوچھا کہ کیا اتنی مشکل زندگی گزارنے کا کوئی فائدہ ہے، تو انھوں نے ایک سرد آہ بھرتے ہوئے جواب دیا: ’اگر آپ اپنے مقصد پر یقین رکھتے ہوں تو یہ اس قربانی لائق ہے۔ اور میں رکھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میں کوئی اہم کام کر رہا ہوں۔ ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو مجھ پر بھروسہ کرتے ہیں اور جن کا میں آخری سہارا ہوں، تبدیلی کی آخری امید ہوں۔ میں انھیں مایوس نہیں کر سکتا۔‘
سارہ سکارپولا اور ان کے شوہر فرانسسکو ان میں شامل ہیں۔ 2018 میں انھیں ایک ناقابل تصور صدمے سے گزرنا پڑا جب انھوں نے اپنے اکلوتے بیٹے، میٹیو کو دفن کیا، وہ اپنی گاڑی کے نیچے نصب بم کے دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کے قاتلوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ ان کا تعلق مانکوسوس سے تھا ، جو اس وقت مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
میٹیو کی قبر
میٹیو کی قبر سے چند میٹر کے فاصلے پر لمباڈی قصبے کے قبرستان میں مانکوسو خاندان کا مقبرہ ہے: مقتول اور اس کے قاتلوں کے رشتہ دار خون میں نہائے اس علاقے میں تقریباً ساتھ ساتھ ہیں۔
ان کے رہنے والے کمرے میں، جہاں دیواروں کو میٹیو کی دیوہیکل تصاویر سے سجایا گیا ہے، سارہ نے مجھے بتایا کہ وہ ’زندہ دل، شائستہ اور غیر معمولی انسان تھا۔ مجھے میٹیو کی ماں ہونے پر فخر۔‘
مقتول میٹیو کے والدین فرانسسکو اور سارہ
فرانسسکو حملے کے وقت اپنے بیٹے میٹیو کے ساتھ کار میں تھے۔ یہ بتائے ہوئے وہ برابر بیٹھی ہوئی اپنی بیوی کو دیکھتے ہیں جو کوشش کے باوجود اپنے آنسو روکنے میں ناکام ہے۔
سارہ کہتی ہیں: ’ہماری زندگی اب بے معنی ہے۔ کبھی کبھی میں خدا سے پوچھتی ہوں: ’جب میٹیو مر رہا تھا تو تو کہاں تھا؟‘ اور میٹیو کی گرل فرینڈ مجھ سے کہتی ہے: ’وہ وہاں تھا، میٹیو کو اپنے ساتھ لے جا رہا تھا۔‘
سارہ بتاتی ہیں کہ لمباڈی ڈرنگیٹا کا گڑھ ہے۔ وہ مقامی کاروبار کو کنٹرول کرتے ہیں، طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غنڈہ گردی سے خوف پھیلاتے ہیں۔ سارہ کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ان کے ساتھ زمین کا تنازعہ بڑھتا گیا تو انھوں نے ان کے جانوروں کو مارنا شروع کر دیا۔ وہ سر کٹی مرغیوں کو ان کے گھر کی چھت پر پھینک دیتے تھے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’جب تک لوگوں کی ذہنیت نہیں بدلتی، تب تک چیزیں کبھی نہیں بدلیں گی۔ ہمیں تبدیلی کا بیج بونا ہے، جب تک تمام لوگ پراسیکیوٹر گریٹری افسران کے نقش قدم پر نہیں چلیں گے، تب تک ہم یہاں ڈرنگیٹا کے چنگل سے نہیں نکل سکیں گے۔
کالابری کی پہاڑیاں
انھیں ایک دم سے غصہ آ جاتا ہے، ’مجھے لڑنا ہے، سامنے آ کر لڑنا ہے۔ اور یہاں کے گلی کوچوں میں چلّا چلّا کر کہنا ہے کہ ’ڈرنگیٹا کو یہاں سے جانا ہو گا۔ یہ ڈرنگیٹا کا علاقہ نہیں ہے۔ یہ میٹیو کا شہر ہے۔‘
لیکن مافیا کی گرفت سے نکلنے کے لیے ذہنیت میں تبدیلی سے کہیں زیادہ کی ضرورت ہو گی: اس کے لیے مافیا کے خلاف خاموشی کو توڑنا ہو گا۔
تاہم، خون کے رشتوں پر قائم ایک گروہ کے درمیان کچھ لوگ ہیں جو اس کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
ہمیں ایک لوئیگی بوناوینٹورا نامی شخص کا پتہ چلتا ہے جو مانکوسو مقدمے میں گواہی دے رہے ہیں۔ وہ شمالی اٹلی میں ملنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ ان کا گھر وہاں سے زیادہ دور نہیں ہے۔ اگرچہ وہ ہمیں صحیح پتہ نہیں بتائیں گے۔ مگر ان سے بات کر کے مافیا کے اندرونی طریقۂ کار کا اچھی طرح سے اندازہ ہو سکے گا۔
لوئیگی بوناوینٹورا نے اپنی حفاظت کی غرض سے چہرا ڈھانپ رکھا ہے
ٹھیک 16 برس قبل انھوں نے پولیس کے ساتھ تعاون کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ اپنے بچوں کو وہ آزادی دے سکیں جو انھیں کبھی نہیں ملی اور اس کے بعد سے وہ بطور وعدہ معاف گواہ زندگی گزار رہے ہیں۔
وہ اپنا اصلی نام تو استعمال کرتے ہیں لیکن چہرے کو نقاب سے ڈھانپ لیتے ہیں تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’نڈرانگھیٹا قبیلہ ہے اور اگر آپ اس خاندان میں ایک ایسے وقت میں پیدا ہوں جب وہ جنگ کی حالت میں ہو تو آپ بڑے ہو کر نفرت اور تشدد کی طرف ہی مائل ہوتے ہیں۔‘
جو الفاظ دہرائے جاتے تھے وہ ہمیشہ یہی ہوتے تھے کہ ’مارو، مارو، مارو۔‘ وہ یاد کرتے ہیں کہ جب وہ بڑے ہو رہے تھے تو ان کا بچپن بطور ’چائلڈ سولجر‘ گزرا۔ انھیں 10 سال کی عمر میں بندوق تھما دی گئی اور وہ خطرناک اسلحے سے ایسے کھیلتے جیسے کھلونوں سے کھیل رہے ہیں۔
انھیں ایک ’سلیپرسیل کلر‘ کے طور پر ٹریننگ دی گئی تھی اور 19 برس کی عمر میں جب ان کا خاندان جنگ کے لیے گیا تو انھیں بھی لڑائی میں شامل ہونے کا کہا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے پانچ قتل اپنی موجودگی میں ہوتے دیکھے۔‘
ان میں سے تین کا میں چشم دید گواہ تھا اور دو میں نے خود کیے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی جانب سے پولیس سے تعاون کے باعث اب تک قبیلے کے 500 مشتبہ افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ اس وقت جاری ’میکسی ٹرائل‘ کا مافیا پر کیا اثر پڑے گا؟ اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’قبیلے کا ایک سربراہ نہیں ہوتا، یہ سسلی کا کاسا ناسٹرا نہیں ہے جس کا ایک سربراہ ہو اور جیسے ہی وہ ہلاک ہو تو سب کچھ ختم ہو جائے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ یہ قبیلہ انتہائی خوفناک ہے اور اس کے مختلف درجے ہیں اگر آپ ایک کو ختم بھی کر دیں تو باقی اپنی جگہ قائم رہیں گے۔ شاید اس میں 10 برس کا عرصہ لگے لیکن مانوسکا گروہ دوبارہ اکٹھا ہو گا اور ان کی مضبوط واپسی ہو گی۔
یہ ایک مایوس کن تجزیہ ہے لیکن کالابریا میں اینٹی مافیا ایسوسی ایشنز نئی نسل کو تعلیم فراہم کر رہی ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہی ہیں اٹلی کے نوجوانوں کو مافیا کے چنگل سے نجات دلوا سکیں۔
تام مافیا کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں اور اس کی اٹلی کے معاشرے میں جڑیں اتنی مضبوط ہیں کہ نکولا گراٹیری جو نڈرانگھیٹا قبیلے پرگہری نظر رکھتے ہیں کہتے ہیں کہ شاید اٹلی کو کبھی بھی اس سے نجات نہ مل سکے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اسے کم کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ لڑنے کے لیے انقلاب لانا پڑے گا۔ ہمیں اب بھی ایک مضبوط نظام کی ضرورت ہے، ہمیں تعلیم جور صحت میں سرمایہ کرری کرنی چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ بطور نوجوان اگر وہ اپنے گھر سے 100 میٹر دور پیدا ہوئے ہوتے تو آج میں مافیا کا سربراہ ہوتا۔ لیکن میں خوش قسمت تھا کہ میری پیدائش ایماندار گھرانے میں ہوئی۔
’میرے متعدد کلاس فیلوز کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا، دوسروں کو اسلحے یا منشیات کے باعث گرفتار کیا گیا۔‘
وہ اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب انھیں میامی میں فرائض کی انجام دہی کرنی تھی تو ان کے ایک سابق سکول کے دوست کی کشتی میں سے 800 کلوگرام کوکین برآمد ہوئی تھی۔
اس نے مجھے کہا تھا کہ میں نے اس کی زندگی برباد کر دی ہے۔ میں نے اسے جواب دیا تھا کہ دیکھو تم ابھی بھی چیزیں بدل سکتے ہو، تم ہمارے ساتھ تعاون کر سکتے ہو، لیکن اس نے منع کر دیا تھا۔
اٹلی کی روح کی جنگ میں جب میں نے ان سے پوچھا کہ جیت کس کی ہو رہی ہے مافیا کی یا سرکار کی تو وہ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں ابھی مقابلہ برابر ہے، جیتنے کے لیے ہمیں اس کھیل کے قواعد بدلنے ہوں گے، اور ایسا جیل خانہ جات کا نظام بنانا ہو گا جو مجرموں کو جرائم سے روکنے کے لیے مؤثر ہو۔‘
بہت ساروں کے ہیرو اور کچھ کے دشمن گراٹیری ایک اکیلے شخص معلوم ہوتے ہیں جو کوئی بھی لڑائی مول لینے کی ہمت رکھتے ہیں اوراعلیٰ ترین درجے پر ہلچل مچا سکتے ہیں۔ تو کیا 64 سلہ گراٹیری کو کوئی پچھتاوا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ’نہیں۔ شاید میں اس سے زیادہ کر سکتا تھا، حالانکہ ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن نہ ہوتا۔ میں نے بہترین کام کیا ہے، اور میں تب تک کرتا رہوں گا جب تک مجھ میں ہمت ہے۔ ایک عام زندگی کے لیے مجھے اپنی رفتار کم کرنی پڑتی، شاید کام بھی کم کرنا پڑتا لیکن پھر میں ایک ڈرپوک انسان لگتا اور ایسی زندگی میں مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔‘
جب ہمارا ان کے ساتھ وقت اختتام کو پہنچنے لگا تو انھوں نے اپنا فون نکالا اور ہم سے جلدی سے پیک اپ کرنے کو کہا۔ اور ہم سے تیزی سے ہاتھ ملانے کے بعد اینٹی مافیا سربراہ اپنی اگلی لڑائی لڑنے کے لیے چل پڑا۔
Comments are closed.