سلیکان و یلی: ایک وقت تھا کہ جب یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیوں کے لیے بینکوں کے باہر لمبی قطاریں لگا کرتی تھی، لیکن آب آپ جب چاہیں گھر بیٹھے کچھ ہی دیر میں اپنے بینک سے متعلق سارے کام آن لائن نمٹا سکتے ہیں لیکن…
آن لائن بینکنگ نے ہماری زندگی میں آسانی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بینک اکاؤنٹ میں رکھی رقم کوغیر محفوظ بھی بنادیا ہے۔ اگر آپ نے تھوڑی سی لاپرواہی، کوتاہی کی توتاک میں بیٹھے ہیکرز چند ہی لمحوں میں آپ کو بھاری رقم سے محروم کرسکتے ہیں۔ لیکن اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں آگر آپ آن لائن بینکنگ استعمال کرتے ہیں تو محض کچھ احتیاطی تدابیر آپ کو ہیکرز اور فراڈی افراد کی دھوکہ دہی سے محفوط رکھ سکتی ہیں۔
ذیل میں کچھ ایسی بڑی غلطیوں کی نشان دہی کی گئی ہے جن کی وجہ سے ہیکرز کو آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی آسان ہوجاتی ہے۔
آن لائن بینکنگ کے لیے عوامی وائی فائی کا استعمال
ہم میں سے بہت سے لوگ مفت وائی فائی کے چکر میں رہتے ہیں، کچھ لوگ تو بڑے شاپنگ مال میں مفت وائی فائی کے لیے گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں، لیکن مفت وائی فائی آپ کے نجی ڈیٹا، سوشل میڈیا کے لیے تو نقصان دہ ہے ہی لیکن یہ چند سوروپے کی بچت آپ کو بینک میں موجود بھاری رقوم سے محروم کر سکتی ہے۔ کبھی بھی بینک کی آن لائن ٹرانزیکشنز کے لیے عوامی مقامات( شاپنگ مالز، ریسٹورینٹ، اسپتال، تفریح گاہوں) پر موجود مفت وائی فائی کو استعمال نہیں کریں، کیوں عموما یہ غیر محفوظ ہوتے ہیں اور ہیکرز وائرس پر مشتمل سافٹ ویئر آپ کے سسٹم میں داخل کرکے آپ کے بینک کی تفصیلات چرا سکتے ہیں۔
عوامی مقامات پر لگے چارجنگ بوتھ پر موبائل چارج کرنا
ہمیشہ اپنی چارجنگ کیبل ساتھ رکھیں اور اسی کی مدد سے عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشن پر اپنے موبائل کو چارج کریں۔ ہیکرز جوس جیکنگ (ایک اصطلاح جس میں ہیکرزیوایس بی کیبل سے موبائل کا ڈیٹا چراتے ہیں) کے ذریعے آپ کے موبائل فون میں موجود معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
گوگل یا ایپل اسٹور کے علاوہ کسی اور جگہ سے موبائل ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنا
موبائل ایپلی کیشن کو ہمیشہ گوگل یا ایپل کے اسٹور سے ہی ڈاؤن لوڈ کریں۔ غیر مستند جگہ سے ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنا آپ کے اسمارٹ فون اور اس میں موجود ڈیٹا کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
اینڈرائیڈ اور آئی فون کی سیکیورٹی اپ ڈیٹ کو نظر انداز کرنا
اپنے اسمارٹ فون پر سیکورٹی اپ ڈیٹ کو کبھی نظر انداز نہیں کریں، سافٹ ویئر اپ ڈیٹ سے آپ کے فون میں موجود بگس اور دیگر ایشوز کے حل کے علاوہ سائبر حملے کا خطرہ بھی کم کرتی ہے۔ آپریٹنگ سسٹم میں نئے سیکیورٹی پیچز سے ہیکرز کے لیے آپ کے ڈیٹا تک رسائی مشکل ہوجاتی ہے۔
بینک اورادائیگیوں سے متعلق ای میل اورمیسیجز پر کلک کرنا
کبھی بھی ای میل، مسیجز یا فون کالز پر اپنی نجی معلومات فراہم نہ کریں۔ اگر آپ کے براؤزر میں بینک کی ویب سائٹ کے لنک پر تالا یا سیکیور ظاہر نہیں ہورہا ہو تواس وقت تک اپنی آئی ڈی، پاس ورڈ یا دیگر نجی معلومات فراہم نہ کریں۔ اور نہ ہی سوشل میڈیا یا ایس ایم ایس پر اپنی نجی معلومات جیسے کہ والدہ کا نام، پن نمبر، کارڈ نمبر یا کارڈ کی پشت پر دیا گیا تین ہندسوں پر مشتمل سیکیورٹی کوڈ کسی کو نہ دیں۔
آسان پاس ورڈ رکھنا
عموما لوگ یاد رکھنے کی وجہ سے بینک کی ایپلی کیشن کا لاگ ان پاس ورڈ بہت آسان رکھ لیتے ہیں۔ بینک کی ایپلی کیشن کا پاس ورڈ کبھی آسان نہیں رکھیں۔ آپ کا پاسورڈ ایک اسمال، ایک کیپٹل، نمبر، علامات( مثلا Mk6595#$) پر مشتمل ہونا چاہیے. اپنے پاس ورڈ کو باقاعدگی سے ہر تین چار ماہ بعد تبدیل بھی کرتے رہیئے۔
موبائل ایپلی کیشنز کو غیر ضروری پرمیشنز دینا
کسی بھی ایپ کو فون کے ڈیٹا ( تصاویر، ویڈیوز، ایس ایم ایس، ای میل، کیمرے اور کانٹیکٹ ) تک رسائی دینے سے پہلے اچھی طرح پڑھ لیں، کسی بھی ایپلی کیشن کو زیادہ نجی معلومات کی اجازت آپ کے لیے ہیکنگ کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔
Comments are closed.