وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ہمیں آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سے لکیریں لگوائیں۔
بلوچستان کے علاقے صحبت پور میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکا تھا، اس حکومت نے کوشش اور محنت کر کے ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم شش و پنج میں مبتلا تھے کہ اس کے اثرات عوام تک منتقل کیے جائیں یا نہ کیے جائیں؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ہمیں آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سے لکیریں لگوائیں، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر شرائط پوری نہیں کریں گے تو آئی ایم ایف کا پروگرام رک جائے گا۔
ملک میں مہنگائی سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی اپنے عروج پر ہے، سیلاب نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پانی اب بھی خاموش تباہی مچا رہا ہے، لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر ماضی میں جھانکتے ہوئے کہا کہ ملک پر ایک ایسا وقت بھی آیا جب نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو آج ہمارے مسائل مزید گھمبیر ہوتے۔
ساتھ میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سردیاں آنے والی ہیں اور ہمیں گیس کی قلت کا سامنا ہو گا، جب دنیا میں گیس سستی ترین تھی تب ہم سوئے رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کسی دوست ملک جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ مانگنے آئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عام آدمی پوچھتا ہے کہ ہمارا مستقبل کیا ہے، زندگی اجیرن ہوچکی ہے، عوام کو ایک وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ کرلیں کہ قوم کی تقدیر بدلنی ہے تو مشکلات تو آئیں گی۔
Comments are closed.