ہفتہ یکم جمادی اوّل 1444ھ 26؍نومبر2022ء

انٹر پری میڈیکل کے پوزیشن ہولڈر طلبہ نے میڈیکل انٹری ٹیسٹ کی قلعی کھول دی

انٹر پری میڈیکل میں پوزیشن لانے والے طلبہ نے میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ کے بارے میں شکایت کے انبار لگا دیے۔ 

پوزیشن ہولڈر طلبہ کا کہنا تھا  کہ ٹیسٹ کے کچھ سوالات نصاب سے باہر جبکہ کچھ غلط تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ نا تجربہ کار افراد نے پرچہ بنایا تھا۔ 

پہلی پوزیشن لانے والے محمد افعان عابد نے کہا کہ انہوں نے انٹری ٹیسٹ میں 175 نمبر لئے، یہ نمبر اور زیادہ ہوتے اگر ٹیسٹ پرچے میں غلطیاں نہ ہوتیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ان کے والد ایک کلرک ہیں اور ان کی پوزیشن میں ان کا بڑا کردار ہے۔ اب وہ ماہر امراض قلب بن کر لوگوں کی خدمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کالج میں زیادہ پڑھائی نہیں ہوتی اسی لیے ٹیوشن لی اور ٹیوشن لینا ایک ٹرینڈ بن چکا ہے۔ 

دوسری پوزیشن ہولڈر عائشہ جمیل نے کہا کہ ٹیسٹ میں ان کا اسکور 178 تھا مگر ٹیسٹ کے کئی سوالات نصاب سے باہر تھے، دوران ٹیسٹ میں نے تین چار سوالات کی نشاندہی کی تھی کہ یہ غلط ہیں اور وہاں جو امتحان لے رہے تھے انہوں نے بھی مانا مگر کچھ نہیں ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ ان کی دو بہنیں بھی ڈاکٹر ہیں اور والد بزنس مین ہیں وہ خود بچوں کی ڈاکٹر بنیں گی کیونکہ انہیں بچے اچھے لگتے ہیں۔ 

مہوش سرور نے کہا کہ داخلہ ٹیسٹ میں سندھ کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے انہوں نے ٹیسٹ میں 171 نمبر لیے اگر ٹیسٹ پورا نصاب سے ہوتا تو ان کے نمبر زیادہ ہوتے۔ 

ان کے والد پرائیویٹ جاب کرتے ہیں میٹرو پولس اسکول نے بہت محنت کرائی اور ٹیوشن بھی نہیں لی، انہوں نے کہا کہ وہ بڑے ہو کر دل کی ڈاکٹر بنیں گی۔ 

تیسری پوزیشن لانے والے ہمایوں احمد نے کہا کہ ان کے ٹیسٹ میں 178 نمبر تھے جب کہ ٹیسٹ کے دو درجن سے زائد سوالات نصاب سے باہر کے تھے ایسا لگتا تھا گوگل سے دیکھ کر ٹیسٹ کاپرچہ بنایا گیا ہو ۔

انہوں نے بتایا کِہ ان کی لائٹ ہاؤس میں قالین کی دکان ہے وہ دکان پر بھی جایا کرتے تھے اور پڑھتے بھی تھے، اب وہ سرجن بنیں گے۔

حریم اعجاز نے کہا کہ ان کے ٹیسٹ میں 176 نمبر تھے مگر ٹیسٹ عجیب تھا سوالات سندھ بورڈ کے زیادہ تھے اور کچھ کورس سے باہر کے اور غلط بھی تھے لگتا تھا کہ پرچہ بنانے والے نا تجربہ کار تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹیوشن نہیں لی بہت محنت کی والد ڈاکیارڈ میں ملازم ہیں بڑے ہو کر کنسلٹنٹ بن کر عوام کی خدمت کا ارادہ ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.