پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ یک طرفہ فیصلہ کرنا تھا، انصاف کا قتل کرنا تھا اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا۔
اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں پرویز الہٰی کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناانصافی کرنی تھی اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا، لاڈلے کو نوازنا تھا اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فل کورٹ بنایا جاتا تو جو فیصلہ آیا وہ نہ آتا۔
ن لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ لاڈلے کی باری پر کہا جاتا ہے پارٹی سربراہ کچھ نہیں، پارلیمانی پارٹی سب کچھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین سازی کرنا عدالت کا کام نہیں، عدالت کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہو تو آئین کی تشریح کچھ اور ہوتی ہے، عمران خان ہو تو آئین کی تشریح تو کیا آئین کا حلیہ ہی بدل جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ کچھ بھی کرلیں، پرویز الہٰی ہمیشہ عدالتی وزیر اعلیٰ کہلائیں گے، آپ سمجھیں گے کہ اس قسم کے فیصلے ہم سر جھکا کر تسلیم کرلیں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈپٹی اسپیکر ن لیگ کا ہو تو عدالت اسے بلائے گی، اس کی رولنگ بھی ختم کرے گی اور اگر ڈپٹی اسپیکر پی ٹی آئی کا ہو تو عدالت اس کو نہیں بلائے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد از جلد قوم کے سامنے لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر عمران خان کے تعینات کردہ ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آتا تو مشاورت سے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گے۔
Comments are closed.