امریکہ کے شہر میامی کے نیچے چھپی 2700 سال پرانی ثقافت

میامی سرکل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

میامی سرکل 2700 سال پرانہ مقامی آثار قدیمہ ہے

  • مصنف, کیرولائن ڈریک
  • عہدہ, بی بی سی ٹریول

امریکہ کی ریاست فلوریڈا کا ساحلی شہر میامی اپنے رنگین کلبز، خوبصورت رنگوں والی عمارتوں اور لاطینی امریکہ سے متاثر ثقافت کی وجہ سے مشہور ہے۔

باقی مشہور شہروں کے مقابلے میامی کم عمر شہر ہے تاہم اسے شمالی امریکہ کی قدیم ترین مقامی تہذیب کے مقام کے اوپر بنایا گیا۔

بہت سارے لوگوں کو اس بارے میں معلوم نہیں لیکن گذشتہ عرصے میں آثار قدیمہ کی دریافتوں نے اس بارے میں مزید معلومات دی ہیں۔

500 سال قبل مسیح سے لے کر 18ویں صدی کے وسط تک اس علاقے میں ٹیکویسٹا تہذیب کے لوگ رہتے تھے۔ یہ جنوب مشرقی فلوریڈا میں آباد ہونے والے پہلے لوگوں میں سے تھے۔

ٹیکویسٹا کے باشندے میامی دریا اور بسکین بے کے قریب رہے اور انھوں نے کامیاب ساحلی علاقے کی بنیاد رکھی جہاں سے دور دراز کے علاقوں میں تجارت ہوتی تھی۔

آج جنوبی فلوریڈا اور ریاست کا زیادہ تر حصہ ٹیکویسٹا، سیمینول اور میکاسوکی قبائل کے مقامی لوگوں کی زمین پر آباد ہے۔

میکاسوکی قبیلے کے لوگ الاباما اور جورجیا کی ریاستوں سے فلوریڈیا میں آئے تھے اور اس وقت یہ علاقہ امریکہ کا حصہ نہیں بنا تھا۔

1830 میں جنوب مشرقی امریکہ میں رہنے والی مقامی انڈین آبادی کو ہٹانے کے لیے سنہ 1830 میں ایک قانون لایا گیا جس کے بعد زبردستی مقامی لوگوں کو ان کی زمین سے ہٹا کر مغرب کی طرف نقل مقانی پر مجبور کیا گیا لیکن اندازہ لگایا جاتا ہے کہ 100 کے قریب لوگ پانی والے نشیبی علاقوں میں چھپ گئے، ان علاقوں کو اب ایورگلیڈز کہا جاتا ہے۔

آج یہاں ملنے والے میکاسوکی، سیمینول اور دیگر فلوریڈا کے قبائل کے لوگ ان افراد کے وارث ہیں جنھوں نے اپنی زمین چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

اوسی اولا

،تصویر کا ذریعہLisette Morales McCabe

،تصویر کا کیپشن

اوسی اولا کا تعلق میکاسوکی قبیلے سے ہے اور وہ کئی دہائیوں سے لوگوں کو مقامی ثقافت اور تاریخ کے بارے میں معلومات دے رہی ہیں

میامی کے اندرون سے 35 میل دور ایورگیلڈز میں ماحولیاتی کارکن اور میکاسوکی قبیلے کی رکن اوسی اولا لوگوں کو علاقے کا ٹور دیتے ہوئے یہاں پر کئی ہزار سال پہلے سے آباد مقامی افراد کی تاریخ کے بارے میں معلومات دیتی ہیں۔

اوسی اولا کی ٹور کمپنی بفلو ٹائگر ایئربوٹ ٹورز، نیشنل پارک میں آپریٹ کرتی ہے۔

گذشتہ 12 سالوں سے وہ اور مقامی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ان کے ٹیم کے ساتھی لوگوں کو سائپریس ڈوم، ’ٹری آئی لینڈز‘ اور مینگروز میں ٹور کرواتے ہیں اور میکاسوکی قبیلوں کے بارے میں معلومات دیتے ہیں۔

1980 اواخر میں میکاسوکی قبیلے کے آخری روایتی چیف ولیم ’بفلو‘ ٹائگر نے ایئربوٹ ٹورز کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کا یہ خواب تھا کہ وہ لوگوں کو ایورگیلڈز کے قبائل کی تاریخ بتائیں۔

اس ٹور میں لوگوں کو ’ٹیئر آئی لینڈ‘ بھی لے کر جایا جاتا ہے جہاں ٹائگر کا خاندان رہتا تھا۔ گائیڈز بتاتے ہیں کہ لوگوں کے لیے جزیرے میں جھونپڑیوں میں رہنا کیسا تھا۔

اوسی اولا کہتی ہیں کہ ٹور پر آنے والے لوگ اکثر حیران ہو جاتے ہیں کہ امریکہ کی مقامی آبادی میامی میں ’ابھی بھی موجود ہے۔‘

’ان لوگوں کو لگتا ہے کہ مقامی افراد اب صرف تاریخ کی کتابوں میں ہیں اور آج وہ یہاں نہیں رہتے۔‘

’ہماری کوشش ہے کہ ہم لوگوں کو ایورگیڈز کی اہمیت اور خوبصورتی دکھائیں، اپنی ثقافت دکھائیں اور انھیں بتائیں کہ ہم ابھی بھی ادھر ہیں۔‘

بریکیل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

میامی کے اندرون بریکل میں کئی ہزار آثار قدیمہ کی اشیا دریافت ہوئی ہیں

یہ بھی پڑھیے

بوٹ ٹورز کے علاوہ وہ پریئر واک کے دوران بھی لوگوں کو فلوریڈا کی مقامی آبادی کے ماضی اور روایتی علاقوں کے بارے میں معلومات دیتی ہیں۔ پریئر واک کے دوران چلتے ہوئے زمین کے دفاع اور پانی کے لیے دعا کی جاتی ہے۔

ایورگلیڈ میں رہنے والے مقامی آرٹسٹ سیموئل ٹومی کا خاندان ان آخری افراد میں سے تھا جو نے ٹری آئلینڈز میں رہتے تھے۔

’یہ بہت خوبصورت جنت تھی اور بڑے ہوتے ہوئے میری دنیا تھی۔ پرندے چہچہاتے، پینتھر اور بھالو وہاں بھاگ رہے ہوتے تھے۔ یہ رہنے کے لیے مشکل لیکن پھر بھی روہانی اعتبار سے گہری جگہ تھی۔‘

وہ کہتے ہیں ’ہمارے لوگوں نے ماحول کے تحفظ کے لیے کیا کچھ کیا ہے اس کی کافی تاریخ ہے۔ اگر آپ میکاسوکی کمیونٹی کا دورا کریں گے تو آپ ہمارے زندگے کے طور طریقے دیکھیں گے۔‘

ورثہ کی آواز بحث کا حصہ نہیں

تاہم میکاسوکی برادری کے علاقوں سے باہر میامی میں ماضی کی نشانیاں ملنی مشکل ہیں۔

اوسی اولا کہتی ہیں ’جب آپ میامی کا چکر لگاتے ہیں تو اگر آپ میامی سرکل نہ جائیں تو کوئی ایسی نشانی نہیں ملتی کہ مقامی لوگ یہاں رہتے تھے۔‘

وہ میامی میں آثار قدیمہ کی جگہ کی بات کر رہی ہیں جو ایک قومی تاریخی ورثہ بن گیا ہے۔

’میں یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ اس جگہ کے قریب (ٹیکویسٹا) کے مجسمے پر لوگ توجہ دیتے ہیں۔‘

میامی کے اندورن شہر بریکیل کے محلے میں تعمیرات کے دوران 1998 میں میامی سرکرل دریافت ہوئی۔ یہ 2700 سال پرانی ہے۔ یہ ایک دائرہ ہے جس میں چونے کے پتھر میں 24 سراِخ کیے گئے ہیں۔

بریکیل میامی میں آثار قدیمہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

بریکیل میامی میں آثار قدیمہ

یہ مقام ٹیکویسٹا تہزیب کی تجارتی اور رسمی جگہ تھی۔ قومی اور بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے اس مقام کی محفوظ رکھنے کے لیے فلوریڈا کی حکومت نے تعمیرات کرنے والوں سے 27 ملین ڈالر میں یہ جگہ خریدی۔

اس مقام کو تباہ ہونے سے تو بچا لیا گیا لیکن آج بھی اسے بطور امریکہ کے مقامی ورثہ نہیں پیش کیا جاتا اور یہاں رہنے والے لوگ اسے کتوں کا پارک سمجھتے ہیں۔

بریکیل میں عوامی عبادت کے دوران اوسی اولا کہتی ہیں ’(مقامی لوگ میامی دریا کے ساتھ) رہتے تھے تاکہ شکار، مچلی رانی، سفر اور تہواروں کے لیے مل سکیں۔ ان جگہوں کی عظیم تاریخ اور اہمیت ہے اس کا احترام ہونا چاہیے۔‘

1981 سے ماہرین آثار قدیمہ کا مانانا ہے کہ میامی دریا کے ساتھ موجود بریکیل کے علاقے میں مقامی آبادی کے آثار قدیمہ کی بڑی تعداد ہے۔ لیکن گذشتہ سالوں میں اس محلے میں بہت تعمیرات ہوئی ہیں۔

سچ یہ ہے کہ جیسے جیسے اونچی عمارتوں اور لکثری ہوٹلوں کے لیے تعمیرات ہو رہی ہیں ویسے ویسے مقامی قبائل کے آثار قدیمہ سامنے آ رہے ہیں۔ ایک ایسی جگہ بریکیل ایوینوں پر 2021 میں ملی۔

ماہریں آثار قدیمہ اسے یہاں سے اٹھا رہے ہیں تاکہ تعمیرات جاری رہیں۔

لیکن اوسی اولا اور دیگر قبائلی افراد کوشش کر رہے ہیں کہ یہاں سے کھدائی کو روکا جائے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس بحث میں ان اور ان جیسے مقامی افراد کے ورثہ کی آواز شامل نہیں کی جا رہی۔

بزنس کاؤنسل کے صدر ٹالبرٹ سائپرس کہتے ہیں ’جنوبی فلوریڈا مختلف ثقاتوں اور نسلوں کا مرقب ہے لیکن روایات ختم ہو جاتی ہیں اور اس سارے ترقیاتی کاموں میں اہم ہے کہ ہم کون ہیں، ہماری ثقافت اور روایات کو محفوظ کیا جائے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ خطرہ ہے کہ میامی اس سب میں اپنی شناخت کھو دے اور دیگر شہروں کی طرح بس ایک شہر ہی بن کر رہ جائے۔

بریکیل ایوینیو کی جگہ سے آج تک آثار قدیمہ کے ماہرین نے 500 اور 600 سال قبل مسیح کے دس لاکھ آثار، انسانی باقیات، آلات اور جانوروں سے بنے زیورات نکالے ہیں۔

اوسی اولا اور ان کے ساتھی ان مقامات کے بارے میں لوگوں کو معلومات دے رہے ہیں لیکن اس کا مستقبل متنازع ہے۔

اشماعیل

،تصویر کا ذریعہLisette Morales McCabe

،تصویر کا کیپشن

اشماعیل برموڈیز نے 50 سال سے زیادہ کا عرصہ اس گھر کے نیچے مقامی نمونے تلاش کرنے میں گزارے

ماضی کو دفن کیا جا رہا ہے

قریب میں ہی مقامی آرٹسٹ اور خودساختہ ’ایمیچر آرکیالوجسٹ‘ اشماعیل برمودیز بھی اس جگہ کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ کئی سال سے یہ کام کر رہے ہیں۔

وہ 1920 کے پیٹے میں بریکیل محلے کے ایک چھوٹے گھر میں پیدا ہوئے۔ وہ کہتے ہیں وہ یہاں کے سب سے پرانے مقین ہیں۔ انھوں نے متعدد دفعہ اس علاقے میں تعمیرات کرنے والوں کو اپنی زمین دینے سے انکار کیا۔ لیکن اس مہینے کے شروع میں انھیں لگا کہ اب گھر چھوڑنے کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا۔

جب شہر نے جائداد پر ٹیکس بڑھا دیا تو ان کے بھائیوں نے اسے بیچنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے اس کی مخالفت کی لیکن میامی ڈاڈ کاؤنٹی شیرف نے انھیں وہاں سے نکال دیا۔

برمودیز نے آدھی صدی سے زیادہ کے عرصے میں اپنے گھر کے تہہ خانے میں کھدائی کر کے ایسی چیزیں نکالیں جو قدیمی مقامی امریکی باشندے اپنے تہواروں میں استعمال کرتے تھے، انھیں باقیات بھی ملین حتہ کپ انھے چشمہ بھی ملا۔

وہ کہتے ہیں انھوں نے اپنے چھوٹے گھر کو قدیمی معجزوں کا کنواں بنا دیا ہے جو کبھی کبھار وہ لوگوں کے لیے کھول دیتے ہیں۔ جب 1998 میں میامی سرکل دریافت ہونے کے بعد مقامی کارکنان اور قبیلوں کے نمائندے اسے بچانے کے لیے یہاں پہنچے تو برمودیز کے گھر آنا ان کے لیے لازمی تھا۔

برمودیز کہتے ہیں کہ ان کے گھر کی قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا اور ’بات پیسوں کی نہیں ہے بات قدیمی تاریخ کو محفوظ رکھنے کی ہے۔‘

جیسے جیسے سال گزرتے گئے عمارتوں کی تعداد بڑھتی گئی اور طلوع آفتاب کا منظر ان سے چھپتا گیا۔ وہ کہتے ہیں ’میں جب ایورگلیڈز جاتا ہوں تو مجھے ستارے نظر آتے ہیں یہاں نہیں۔‘

2018 میں برمودیز سے ملنے کے بعد آرٹسٹ جیکولین گومیز نے ماقی امریکیوں کے مقامات کی تصویریں کھینچنا شروع کیں۔

وہ کہتی ہیں ’شروع میں میں نے ان پر یقین نہیں کیا۔‘

بعد میں انھوں نے ٹیکویسٹا کے لوگوں پر تحقیق شروع کی تو انھیں سمجھ آئی کہ برمودیز سنجیدہ تھے۔

وہ کہتے ہیں ’یہ چیزیں آپ کو (سکول میں) نہیں سکھائی جاتی۔‘

اوسی اولا کے ساتھ مزید لوگ آگئے ہیں جو مقامی تاریخ اور ورثے کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں

،تصویر کا ذریعہLisette Morales McCabe

،تصویر کا کیپشن

اوسی اولا کے ساتھ مزید لوگ آگئے ہیں جو مقامی تاریخ اور ورثے کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں

برمودیز کو زیادہ حیرانی نہیں ہوئی تھی جب ان کے گھر سے چند کلومیٹر دور ہی میامی سرکل دریافت ہوا۔

2020 میں گومیز نے بسکین بے کے ٹیکویسٹا کے مقامات کی تصویروں کی کتاب شائع کی جس میں میامی شہر میں موجود مقامی لوگوں کے آثار اور قدیمی جگہوں کی تصویریں تھیں۔

اس میں برمودیز کے گھر کے ساتھ ساتھ میامی سرکل اور میٹ سکویئر اور دیگر جگہوں کی تصویریں تھیں۔ میٹ سکویئر ایک قدیمی قصبہ ہے جسے 2014 میں دریافت کیا گیا۔

جیکولین گومیز کہتی ہیں کہ میامی دریا کی سرحد پر بھی بہت سارے آثار قدیمہ ملتے ہیں ’مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آتی کہ شہر (کی انتظامیہ) نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ ان میں سے کس کو بچانا ہے کس کو نہیں۔‘

لیکن جیکولین گومیز اس شہر میں پلی بڑھی ہیں لہٰذا انھیں معلوم ہے کہ اس شہر میں ماضی کو بھلانے کی صلاحیت ہے جس کی وجہ سے مقامی امریکیوں کے ورثہ مسلسل زمین پر اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

برمودیز کہتے ہیں ہیں ’یہ ایک قسم کی ہاری ہوئی جنگ ہے کیونکہ تعمیرات کرنے والے ہمیشہ جیت جاتے ہیں۔

میامی میں موجود آثار قدیمہ کے اوپر تعمیرات ہو رہی ہیں لیکن خطرہ یہ بھی ہے کہ قدیمی تاریخ کو بھی بھلا دیا جائے گا۔

برمودیز کہتے ہیں ’اگر لوگوں کو مقامی آثار قدیمہ کی جگہوں کے بارے میں معلومات نہیں ہوں گی اور وہ اس کا خیال نہیں کریں گے تو کوئی انھیں بچا نہیں پائے گا۔‘

لیکن جیسے جیسے اوسی اولا جیسے لوگ شہر کے مقامی قدیمی ورثے کو بچانے کے لیے سامنے کھڑے ہو رہے ہیں اس وجہ سے شاید یہاں آنے والے لوگوں کو ان کے قدموں کے نیچے موجود تاریخ کے بارے میں بہتر معلومات ملیں گی اور وہ اس کی قدر کر سکیں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ