امریکہ کی صدر پوتن پر حملے کی منصوبہ بندی کی تردید، ’رہنماؤں کو ہدف بنانے کی حمایت نہیں کرتے‘

Russia

  • مصنف, جارج رائیٹ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

امریکہ نے روس کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ واشنگٹن نے بدھ کو کریملن پر مبینہ ڈرون حملے کا منصوبہ بنایا تھا جس کا مقصد روسی صدر ولادیمیر پوتن کو قتل کرنا تھا۔

یوکرین پر مبینہ حملے کا الزام لگانے کے ایک دن بعد صدر پوتن کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ واشنگٹن کی حمایت سے کیا گیا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اسے ’مضحکہ خیز دعویٰ‘ قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یوکرین نے بھی کہا ہے کہ اس کا مبینہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ صدر پوتن اس وقت عمارت میں نہیں موجود نہیں تھے جہاں یہ ڈرون حملہ کیا گیا۔

یوکرین نے ماسکو پر الزام عائد کیا ہے کہ روس نے جنگ کو طول دینے کے لیے یہ ڈھونگ رچایا ہے۔

واضح رہے کہ روسی افواج یوکرین کے خلاف اپنے حملے بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنوب میں کھیرسن کے علاقے میں بدھ کو 21 افراد مارے گئے۔ تاہم ابھی تک ماسکو کی طرف سے ان حملوں میں مزید شدت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

اتوار کی شام کو یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اوپر صدارتی دفتر کے قریب سے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا۔

Ukrain

،تصویر کا ذریعہReuters

صدر پوتن کے ترجمان کے مطابق وسطی ماسکو میں ایک بڑے سرکاری کمپلیکس پر بدھ کو علی الصبح یہ حملہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر فوٹیج میں کمپلیکس کے اوپر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ ایک دوسری ویڈیو میں سائٹ کی سینیٹ کی عمارت کے اوپر ایک چھوٹا دھماکہ دکھایا گیا ہے، اس دوران دو آدمی گنبد پر چڑھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

جمعرات کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ثبوت فراہم کیے بغیر کہا کہ مبینہ حملے کے پیچھے ’بلاشبہ‘ امریکہ ہے۔

دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’اس طرح کے حملوں کے بارے میں فیصلے کیف میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں کیے جاتے ہیں۔‘

اپنے ردعمل میں جان کربی نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ دمتری پیسکوف اپنی ہی پرانی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق امریکہ کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جان کربی کے مطابق ’ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہاں کیا ہوا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔‘

امریکی اہلکار نے کہا کہ واشنگٹن نے یوکرین کو اپنی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی اور رہنماؤں پر حملوں کی حمایت بھی نہیں کی۔

یوکرین نے کہا ہے کہ مبینہ حملہ ماسکو کی طرف سے ’فالس فلیگ آپریشن‘ تھا۔

Russian President

،تصویر کا ذریعہReuters

یہ بھی پڑھیے

دوسری طرف بہت سے لوگ یہ دلیل بھی دیتے ہیں کہ روس کو ایسا حملہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوگی جس سے کریملن کمزور نظر آئے۔

کریملن کے تازہ ترین دعوے اس وقت سامنے آئے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کا دورہ کیا۔

اس کے بعد ایک تقریر میں انھوں نے روس کے ’جارحیت کے جرائم‘ کا احتساب کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کیا۔

یوکرین کے صدر نے کہا کہ صدر پوتن ’بین الاقوامی قانون کے دارالحکومت میں مجرمانہ اقدامات کے لیے سزا کے مستحق ہیں۔‘

انھوں نے روس کے مبینہ جنگی جرائم کی تفصیلات بتائیں۔

آئی سی سی نے یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں صدر پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرین جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ذمہ دار ہیں، جس میں یوکرین سے بچوں کی غیر قانونی طور پر روس کو ملک بدری بھی شامل ہے۔ تاہم آئی سی سی کے پاس جارحیت کے جرم پر مقدمہ چلانے کا کوئی قانونی مینڈیٹ نہیں ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ