امریکہ کی جانب سے ورلڈ بینک کی سربراہی کے لیے نامزد انڈین نژاد کاروباری شخصیت اجے بنگا کون ہیں؟
امریکی صدر جو بائیڈن نے انڈین نژاد امریکی اور کاروباری شخصیت اجے بنگا کو عالمی بینک کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا، جب امریکہ بینک پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے معاملے پر زیادہ سے زیادہ زور دیا جائے۔
اجے بنگا نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک کریڈڈ کارڈ کمپنی ’ماسٹر کارڈ‘ کی قیادت کی۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس یہ تجربہ ہے کہ وہ بینک کو نجی شعبے کے ساتھ مل کر اپنے اہداف کے حصول میں مدد کریں۔
یہ بینک کے بورڈ پر منحصر ہے کہ وہ باضابطہ طور پر اپنے اگلے سربراہ کا تقرر کرے۔
بدھ کو، بینک نے کہا کہ اس نے تین امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا ہے، جن کا انٹرویو کیا جائے گا تاکہ مئی کے اوائل تک نئے لیڈر کا انتخاب کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ عہدے کے لیے خواتین کی نامزدگیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا دوسرے ممالک بھی دیگر تجاویز پیش کریں گے۔
امریکہ، عالمی بینک کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے اور روایتی طور پر اس ادارے کی سربراہی کے لیے شخصیت کو منتخب کرتا رہا ہے۔ یہ بینک ہر سال ملکوں کو اربوں ڈالر کا قرض دیتا ہے۔
امریکہ کی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا ہے کہ وہ عالمی بینک کو ’صحیح ایجنڈا ترتیب دے کر اچھائی کے لیے طاقت بڑھانے والے‘ ادارے کے طور پر کام کرتے دیکھنا چاہتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اجے بنگا حکومتوں، کمپنیوں اور غیر منافع بخش اداروں کے درمیان شراکت داری قائم کرنے کے اپنے ٹریک ریکارڈ کی وجہ سے اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے لیے ’منفرد‘ طور پر قابلیت رکھتے ہیں۔
اجے بنگا کون ہیں؟
اجے بنگا نے اپنے کیریئر کا آغاز اپنے آبائی ملک انڈیا میں کیا، جہاں ان کے والد فوج میں افسر تھے۔
ماسٹر کارڈ میں شامل ہونے سے پہلے انھوں نے نیسلے اور سٹی گروپ میں بھی کام کیا۔ اجے بنگا اب جنرل اٹلانٹک، ایک پرائیویٹ فرم میں وائس چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ ساڑھے تین ارب ڈالر کے کلائمیٹ فنڈ کے ایڈوائزری بورڈ کے سربراہ ہیں۔
انھوں نے وائٹ ہاؤس کے ساتھ پارٹنرشپ فار سینٹرل امریکہ کے شریک چیئرپرسن کے طور پر بھی کام کیا، جس کا مقصد علاقے میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔
سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کی ایگزیکٹو نائب صدر، امینڈا گلاس مین نے کہا ہے کہ اجے بنگا کے برسوں تک کاروباری دنیا میں رہنے کی وجہ سے بینک کے حوالے سے کانگریس میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے، بشمول ریپبلکنز کے جو اکثر بین الاقوامی تنظیموں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ صحیح انتخاب کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس حکومت اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تجربہ کافی کم ہے جو ورلڈ بینک کے کام کا بنیادی حصہ ہے۔
جو بھی بینک کا اگلا لیڈر بنے گا اسے کم آمدنی والے ممالک کی فوری مالی ضروریات کو متوازن کرنے کی کوشش کرنے کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں سے بہت سے قرضوں کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی، عالمی تنازعات اور وبائی امراض جیسے مسائل سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گلاس مین کہتی ہیں کہ ’عالمی بینک کی حکمت عملی کے اگلے مرحلے پر بہت کچھ منحصرہے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جب ورلڈ بینک یا تو واقعی متعلقہ ہونے کے لیے قدم بڑھا سکتا ہے یا غیر اہم ہو سکتا ہے۔‘
اگر اجے بنگا کے نام کی توثیق کر دی جاتی ہے تو وہ ڈیوڈ مالپاس کی جگہ لیں گے، جنھیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نامزد کیا تھا۔
ماحولیاتی تحفط کے کارکنوں کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بینک کے وسائل کو بروقت استمعال کرنے سے قاصر رہے۔
Comments are closed.