پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت کیس کی سماعت کل الیکشن کمیشن کا دو رکنی بنچ کرے گا۔
فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوچکے لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ اگر انہوں نے انتخابات میں دہری شہریت چھپائی ہے تو الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی کا مجاز ہے۔
الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے فیصل واوڈا اور درخواست گزار کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے وفاقی وزير فیصل واؤڈا کے خلاف دہری شہریت کیس دوبارہ کھول دیا، دو رکنی بنچ کل سماعت کرے گا۔
فیصل واوڈا کے مخالف امیدوار نے درخواست دے رکھی ہے کہ فیصل واوڈا نے 2018ء کے عام انتخابات میں اپنی دہری شہریت چھپائی۔
اسی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر نے دو ممبران پر مشتمل ایک بینچ تشکیل دیا ہے جو حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن پارلیمان، سینیٹر فیصل واوڈا کے طرف سے 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنی دہری شہریت چھپانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔
درخواست کی سماعت نثار احمد درانی اور شاہ محمود جتوئی پر مشتمل دو رکنی بینچ فیصل واوڈا کے مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرے گا۔
فیصل واوڈا کی دہری شہریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست زیر سماعت تھی تاہم اس درخواست پر فیصلہ آنے سے پہلے فیصل واوڈا رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے مستعفی ہوگئے تھے۔
اگرچہ فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کی وجہ سے یہ درخواست غیر موثر ہوگئی تھی لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ اگر فیصل واوڈا نے 2018 کے انتخابات میں اپنی دہری شہریت کو چھپایا ہے تو الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔
Comments are closed.