پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کی انتخابات کے لیے الیکشن مہم اور جلسوں کی اجازت سے متعلق دائر کی گئی درخواست نمٹا دی۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد نے درخواست کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت وکیل درخواست گزار نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ پی ٹی آئی کو جلسوں اور انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جنوری 2024ء کے آخر میں الیکشن ہو گا، پی ٹی آئی انتخابی مہم چلانا چاہتی ہے۔
جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اگر درخواستیں دی ہیں تو کہاں ہیں؟ ہمارے پاس تو ایک بھی نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مردان میں سابق وزیر عاطف خان کے حجرہ میں ورکرز کنونشن ہوا، حکومت نے ورکرز کنونشن کے انعقاد پر ایف آئی آر درج کی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے پوچھا کہ سابق وزیر اشتہاری ہیں، کیسے اشتہاری کے حجرے میں کنونشن کی اجازت دیں؟
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں، کچھ کو تو پروٹوکول میں لایا جاتا ہے، دوسری سیاسی پارٹیاں تو جلسے کر رہی ہیں، روزانہ اخباروں میں خبریں آتی ہیں، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر تو کوئی پابندی نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نہیں پی ٹی آئی پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ پابندی نہیں ہے تو پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، سڑکوں پر جلسے کی اجازت تو نہیں دے سکتے، گراؤنڈ میں کر سکتے ہیں۔
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کے مطابق یہ پرامن انتخابی مہم اور کنوینشن کر سکتے ہیں، کنوینشن یا جلسہ کرنا چاہتے ہیں تو انتظامیہ کو درخواست دیں، ڈپٹی کمشنر درخواست واپس کر دیں یا اجازت نہ دیں پھر عدالت میں درخواست دیں۔
Comments are closed.