اسلام آباد: حکمران اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، الیکشن کمیشن آٹھ سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرے ، ملک کی ساکھ کو بچانا ہمارے لیے چیلنج ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے ساڑھے تین سال کا گند ایک سال میں صاف کرنا مشکل ہے۔ سیاسی جماعتوں کی رائے لے کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔
جمعرات کو حکمران اتحاد نے اسلام آباد میں سربراہی اجلاس کے بعد کہا ہے کہ اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پراسرار خاموشی کی چارد اوڑھے ہوئے ہے۔
پی ڈی ایم کے اجلاس میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آٹھ سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیا جائے۔پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ چھپانے کے لیے درجنوں اکاؤنٹس چھپائے اور غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے اربوں روپے اکٹھے کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ساکھ کو بچانا ہمارے لیے چیلنج ہے۔پی ٹی آئی حکومت کے ساڑھے تین سال کا گند ایک سال میں صاف کرنا مشکل ہے۔ سیاسی جماعتوں کی رائے لے کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ فل کورٹ نہیں بنے گا۔
قبل ازیں اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہو ا، اجلاس میں مریم نواز ، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب ، آفتاب شیرپاﺅ، پروفیسر ساجد میر او ر شاہ اویس نورانی بھی شریک تھے ۔اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور محمود خان اچکزئی ، قائد ن لیگ نواز شریف نے بھی ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کی ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ لاڈلے کا 4 سال کا گند ہم پر ڈال دیا گیا، صرف ملک بچانے کے لیے حکومت میں آنا قبول کیا، میں پہلے دن سے ہی حکومت میں آنےکا مخالف تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے پی ڈی ایم اجلاس میں مفاہمت کی پالیسی ترک کرنے کی تجویز دی، مریم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آئندہ انتخابات کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے۔
مریم نواز نے پی ٹی آئی کے استعفے فوری منظور کرنےکا بھی مطالبہ کردیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے فل کورٹ کا مطالبہ نہیں مانا گیا، ہمیں نظر ثانی میں جانا ہے یا خاموش رہنا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا۔اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ نواز شریف نے پارٹی قیادت سے مرکز میں حکومت چھوڑنے کے آپشن پر بات چیت شروع کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف کی پارٹی قیادت سے قبل ازوقت انتخابات کے آپشن پربھی بات چیت ہوئی ہے۔ذرائع کا بتاناتھاکہ نواز شریف پی ڈی ایم رہنماؤں اور شہباز شریف سے کئی بار قبل از وقت انتخابات اور حکومت چھوڑنے کے آپشن پر بات کرچکے ہیں تاہم آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دیگر نے حکومت چھوڑنے کی مخالفت کی ہے۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کا کہنا ہے کہ حکومت میں رہنا مزید مسائل کا عندیہ دے رہا ہے۔
Comments are closed.