پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما، سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ سیکشن 20 کے تحت درج کیا گیا ہے، مقدمے میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 131/500/ 501، 505 اور 109 کی شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔
اعظم سواتی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف مقدمے کا مدعی ایف آئی اے کا ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف مقدمے کا اندراج انکوائری کی تکمیل پر عمل میں لایا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق اعظم سواتی نے ریاستی اداروں، آرمی چیف، سینئر حکومتی عہدیداروں کے خلاف ٹوئٹس کیں، ٹوئٹس عوام اور فوجی جوانوں میں آرمی چیف اور فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش تھی۔
دوسری جانب سینیٹر اعظم سواتی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ قانون، انسانی حقوق اور آئین کی خلاف وزری نہیں کی ہے۔
اعظم سواتی نے کہا ہے کہ مجھے ایف آئی اے نے ایک ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما، سینیٹر اعظم سواتی کو دو روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائمز سیل کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف رات گئے سوشل میڈیا پر متنازع بیان کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
Comments are closed.