پی ٹی آئی کے گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات کے حصول کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔
اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان جبکہ وفاق کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وزارتِ داخلہ سے ملک بھر میں کیسز کی تفصیل مانگ رہے ہیں، پوچھا تھا کہ کون سے قانون کے تحت ایسا کر سکتے ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایسا کوئی قانون نہیں کہ جس کے تحت صوبوں سے ایسی معلومات مانگ سکیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا صوبائی ہوم منسٹریز پر وزارتِ داخلہ کا کوئی کنٹرول ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد پولیس صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہے، وفاقی حکومت کے پاس صوبائی آئی جیز کو ہدایات دینے کا اختیار نہیں ہے، عدالتی حکم پر صوبوں سے رپورٹس مانگی گئی تھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہی واقعے پر متعدد کیسز درج ہوئے ہیں، جن میں ایف آئی اے کو بھی فریق بنایا گیا ہے، وہ تو آپ کے دائرہ اختیار میں ہے، آپ اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے کے کیسز کی تفصیل تو دے سکتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کو ڈائریکشن دینے کا اختیار نہیں، ایف آئی اے سے متعلق معلومات ہم فراہم کر سکتے ہیں، صوبوں میں کتنے کیسز ہیں اس قسم کی معلومات ہم نہیں لے سکتے۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام بنیادی حقوق پالیسی معاملات ہیں اور مرکز یہ معلومات صوبوں سے لے سکتا ہے، اگر اس طرح ہو تو آئندہ نہ تو یہ خط لکھ سکیں گے، نہ پریس کانفرنس کر سکیں گے، وفاقی حکومت کیسے کہہ سکتی ہے کہ فیض آباد یا اٹک سے آگے ہم بے بس ہیں، یہاں سے اٹھا کر اعظم سواتی کو کہیں اور لے جائیں گے، اعظم سواتی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، وہ صرف ایف آئی آرز کی تعداد پوچھ رہے ہیں کہ ایف آئی آرز کتنی ہیں تاکہ اعظم سواتی تمام کیسز میں پیش ہو سکیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست میں صوبائی آئی جیز کو فریق بنایا گیا ہے، جبکہ ہوم منسٹریز کو فریق ہی نہیں بنایا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم کسی صوبے یا وہاں کی ہوم منسٹری کو ڈائریکشن نہیں دے سکتے۔
عدالتِ عالیہ نے اعظم سواتی کی ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.