پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ زراعت پر انکم ٹیکس کیوں نہیں لیا جاتا، ٹیکس کا سارا بوجھ ٹیکس دہندہ پر ڈالا جا رہا ہے، میں تو اضافی ٹیکس دے کر تنگ آ گیا ہوں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین زبیر امجد ٹوانہ نے کہا کہ زرعی شعبے پر ٹیکس ایف بی آر کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے ایف بی آر کو زراعت پر ٹیکس لگانے کی کوئی تجویز نہیں دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عالمی بینک نے زراعت پر ٹیکس لگانے سے متعلق کوئی مراسلہ نہیں بھیجا، ٹیکس فائلرز کی تعداد 50 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
اجلاس میں سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ بڑے صنعت کاروں کو سبسڈی دی جاتی ہے اور غریب کو کوئی سبسڈی نہیں ملتی، غریب کا بجلی کا بل بھی معاف نہیں کیا جاتا، کسی کو سبسڈی نہیں ملنی چاہیے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عالمی بینک نے ہمیں ٹیکس مراعات ختم کرنے کا نہیں کہا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، 12 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، گزشتہ سال 7 لاکھ نئے ٹیکس دہندہ ٹیکس نیٹ میں شامل کیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت 49 لاکھ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے جاتے ہیں، 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے لہٰذا ٹیکس دہندگان کی شرح بھی کم ہے۔
Comments are closed.