وزیرِ اعظم کی زیرصدارت چینی، گندم، آٹے اور یوریا کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سےجائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ملک سے اشیاء ضروریہ کی بیرونِ ملک اسمگلنگ کسی صورت قبول نہیں۔ اسمگلنگ کے اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل دو دن کے اندر پیش کیا جائے۔ اسمگلنگ کسی بھی معاشرے کیلئے ناسور کی حیثیت رکھتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موجودہ معاشی صورتحال میں قطعی طور پر اسمگلنگ برداشت نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم نے اسمگلنگ کو روکنے کے حوالے سے سست روی سے کام لینے پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں چیک پوسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے گوداموں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر بہترین شہرت کے ایماندار افسران تعینات کیے جائیں۔ کرپٹ اور اسمگلنگ میں ملوث افسران کو ہٹاتے وقت کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ضروری قانون سازی کیلئے مسودہ جلد پیش کیا جائے۔ اینٹی اسمگلنگ کورٹس کو فوری طور پر فعال اور مؤثر بنانے کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دیں گے۔
Comments are closed.