سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر اسپیکر ایوان اور اپوزیشن کا احترام نہیں کریں گے تو پھر اس بھی بدتر ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے بعد احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے تلخی کی وجہ ذاتی نوعیت کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تلخی ذاتی نہیں کسی معاملہ پر ہوتی ہے، ایسی باتوں کی نوبت اس وقت آتی ہے جب آپ بات کرنے نہیں دیتے، یہ معاہدے پارلیمان سے چھپانا پارلیمان کی توہین ہے، آج کا معاملہ ہر مسلمان کے دل کے قریب ہے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جو جمعرات تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا آج دن 11 بجے اطلاع دے کر بلالیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت پر پوری دنیا کے مسلمان متفق ہیں، حکومت یا اسپیکر نے اپوزیشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ناموس ریاست پر حکومت نے نہیں ایک عام ایم این اے نے قرارداد پیش کی، جس کا متن اپوزیشن کو نہیں دکھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد جس مقصد کے لئے تھی وہ نامکمل تھی، جامع قرارداد ہونی چاہیےتھی، حسب معمول قومی اسمبلی کے اسپیکر نے قرارداد کو بلڈوز کرنے کی کوشش کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر اس معاملہ پر بھی جامع قرارداد نہ آسکے تو ایوان کو چلنے کا حق نہیں، آج وزیراعظم خود ایوان میں موجود نہیں تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دوران اجلاس ایک وزیر نےکہا کہ وزرا نے معاہدہ کرلیا، اس قرارداد میں اب ترمیم نہیں ہوسکتی، اگر وزرا نے وعدہ کیا تھا تو انہوں نے خود پیش کیوں نہیں کی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے کہا معاہدہ کیا گیا ہے تو پارلیمان کے سامنے رکھا جائے، پارلیمان کے سامنے کہا جاتا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ہٹانے کے معاملہ پر بحث کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے فرانسیسی سفیر کو ہٹانے کا معاہدہ کیا تو آپ خود یہ فیصلہ کریں اور پھر پارلیمان توثیق کرے گا، ہم نے کہا کہ حقائق پارلیمان کے سامنے رکھیں۔
ن لیگی رہنما نے استفسار کیا کہ پولیس والے ہوں عام شہری یا احتجاج کرنے والے، ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ اسپیکر صاحب ایوان کو 72 گھنٹے کے لئے ملتوی کرکے چلتے بنے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم خوشامدی وزرا کو بھی کہتے ہیں اپنے وزیراعظم کی کل دی گئی پالیسی کا دفاع کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے تفریق کی نہیں، ہمیں اس حکومت سے کوئی توقع نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے تمام معاہدے پارلیمان کے سامنے لائے جائیں، کون فیصلے کرنے والا تھا؟ کس نے گولیاں برسائیں اور کیوں؟۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پارلیمان اس پورے ہفتے میں صرف 4 دن چلے گا اور ممبران 9 دن کی تنخواہ وصول کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس قرارداد میں کہا گیا کہ کسی کو سفارتی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں، اگر کسی کو حق حاصل نہیں تو پارلیمان سے کیوں کہلوانا چاہتے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ دو دن پہلے کابینہ نے تحریک لبیک کو کالعدم قراردیا، اب ان سے معاہدے کررہے ہیں۔
Comments are closed.