اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود 25 بیسسز پوائنٹس بڑھا کر 7 اعشاریہ 25 فیصد کردی گئی۔
کمیٹی نے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ بحالی کے اس سے زیادہ پختہ مرحلے میں معاشی نمو کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔
پالیسی بیان کے مطابق اجناس کی عالمی قیمتیں، درآمدات میں اضافہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بوجھ پاکستانی روپے پر بھی مرتب ہورہا ہے۔
مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق گذشتہ برس جون کے مقابلے رواں سال جون میں مہنگائی کم ہوئی ہے، لیکن مہنگی درآمدات اور بڑھتی طلب کا اثر مہنگائی کے اعداد و شمار میں ظاہر ہونا شروع ہوسکتا ہے۔
جولائی اور اگست میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار نسبتاً بلند رہی ہے۔ معیشت بحالی کی وجہ سے مہنگائی کی توقعات بڑھی ہیں۔ جبکہ مستقبل میں مہنگائی کا منظر نامہ ملکی طلب، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں اور حکومت کی مقررہ کردہ قیمتوں خصوصاً ایندھن اور بجلی کی قیمتوں سے واضع ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا رواں مالی سال معاشی نمو چار سے پانچ فیصد پیشگوئی کی بالائی حد میں رہنے کا اندازہ ہے۔
Comments are closed.