اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کردی۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی ہے، اس کرنسی میں کاروبار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلئے رپورٹ وزارت خزانہ اور وزارت قانون کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک و دیگر افسراں عدالت میں پیش ہوئے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کی ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی ہے اس کرنسی میں کاروبار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلئے رپورٹ وزارت خزانہ اور وزارت قانون کو بھیجنے کی ہدایت کردی اور دونوں وزارتوں کو تین ماہ میں حتمی فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ پابندی لگانے کی صورت میں پابندی کی آئینی حیثیت سے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے اور کرنسی میں کاروبار کی اجازت کی صورت میں لیگل فریم ورک تیار کیا جائے۔
کرپٹو کرنسی کا موجودہ اسٹیٹس قانون نافذ کرنے والے ادارے خود طے کریں جبکہ اس کاروبار سے منسلک افراد کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی اجازت دینے سے فارن کرنسی اور غیر قانونی پیسہ باہر منتقل ہوسکتا ہے۔
حال ہی میں ایف آئی اے نے کرپٹو کرنسی اسکینڈل پکڑا ہے۔ چین، بنگلہ دیش، سعودی عرب، مصر، مراکش، ترکی سمیت 11 ممالک نے بھی کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
درخواست گزار نے یہ بات تسلیم کی کہ ایسا میکنیزم موجود نہیں جو کاروبار کرنے والے کو شناخت کرسکے۔
Comments are closed.